مریم نواز کے بعد جاوید لطیف نے بھی فوج کی یونیٹی آف کمانڈ پر شکوک کا اظہار کردیا
جاوید لیطف نے سوال اٹھایا کہ کیا چار سالوں میں یہ ریاست آپ سے چل سکی ، کیا ہدایتکاروں کا 2017 میں ڈیزائن کیے ہوئے آرڈر نے پاکستان کو سنبھالا دیا ، نہیں دیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ یہ ہدایتکار اور یہ اداکار ، اس کے ہدایت کار ہی اس کے سہولت کار ہے ، وہ سہولت کاری یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ آج جنرل یحیٰ خان کا رول صدر عارف علوی ادا کررہے ہیں اور اُس وقت کی مکتی بانی کے کردار آج کے ہدایت کار اور سہولت کار مختلف گروپس کے صورت میں ادا کررہے ہیں۔ ہم نے اپنی سیاست کی قربانی اپنی ریاست کے لیے دی تھی ، اور قومی جماعتیں ریاست پر قربان ہونے کے لیے بنتی ہیں۔ مگر آج ریاست کو اپنے لیے قربان کیا جارہا ہے۔ کیا ہم دیکھتے رہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ن لیگ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ایک جے آئی ٹی بنی تھی ایک شخص کو سزا دینے کےلیے ، کیا اب وہ جے آئی ٹی نہیں بن سکتی ، وہ ان پانچ کرداروں سے متعلق جو کچھ زبان زدعام ہے ، اس کے لیے جے آئی ٹی نہیں بن سکتی۔ اس وقت تو واٹس ایپ پر جے آئی ٹی بن گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
وزیر دفاع خواجہ آصف نے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کی کلاس لے لی
سپریم کورٹ کے جج کی مبینہ آڈیو لیک کا معاملہ: تمام ججز نے معاملے کی نزاکت پر سرجوڑ لیے
وفاقی وزیر جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ملک کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے ، آج جو آڈیوز اور ویڈیوز آرہی ہیں کیا ان پر جے آئی ٹی نہیں بن سکتی ، جو آئین شکن ہیں وہ آئین کی آڑ میں وارداتیں کرنا چاہتے ہیں ، بلیک میلنگ سے ملک کے قرضے نہیں اتارے جاسکتے ، بلیک میلنگ سے ملک اور معیشت نہیں چلائی جاسکتی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا مجھے اپنا سب سے پہلے عزیز ہے پھر اس کا آئین عزیز ہے ، آئین شکن مجھے آئین کا درس نہ دیں۔ آج پھر سے 70 اور 71 والا ماحول پیدا کیا جارہا ہے ، اب ہمارے پاس بھی اطلاعات ہیں ، کہ فیض عام کس طرح کیا جارہا ہے ، بس کردیں ، آج بھی وقت ہے ، ڈبونے والوں یا تو مکمل طور پر سویلین کو بااختیار کردو تاکہ یہ ملک پھر سے چلایا جاسکے ، اگر اعتماد اور اعتبار نہیں سارے سرجوڑ کر بیٹھ جاؤ ، ورنہ کچھ نہیں بچے گا ، میں اپنی ذات اور اپنی قیادت پر ہونے والا جبر سہہ سکتا ہوں ، نواز شریف اپنے اوپر ہونے والے مظالم معاف کرسکتے ہیں ، مگر ریاست پر ہونے والا جبر نے قوم کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے ، آج ہر بستی میں آگ سلگ رہی ہے ، مگر عمران خان اس آگ پر پیٹرول ڈالنے کے لیے بےتاب ہے۔ ہدایتکار اور سہولتکار اسے مکمل سہولت دے رہےہیں ، اگر صرف اقتدار چاہتے ہو تو جو چاہو کرلو۔
جاوید لیطف نے سوال اٹھایا کہ کیا چار سالوں میں یہ ریاست آپ سے چل سکی ، کیا ہدایتکاروں کا 2017 میں ڈیزائن کیے ہوئے آرڈر نے پاکستان کو سنبھالا دیا ، نہیں دیا۔ آج ملک کے چاروں کونوں سے مہنگائی اور بے بسی کی آوازیں آرہی ہیں ، کوئی علاج کروانے کا پیسہ نہیں ، تو سب سے پہلے اس پر جے آئی ٹی بناؤ۔ اور اگر کسی ریٹائرڈ جج پر جے آئی ٹی بنانی ہے تو حکومت وقت کو چاہیے کہ جسٹس شوکت صدیقی جیسے شخص کو سربراہ بنائے۔ اور کسی کو ریٹائر پر اعتبار نہیں تو پھر حاضر سروس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا جائے۔ تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔ تاکہ قوم کو اس جے آئی ٹی کے فیصلے پر اعتماد آسکے۔
جیل بھرو تحریک سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ "جیل بھرو تحریک” کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ ، ہم نے نہیں جانتے یا لوگ نہیں جانتے کہ پلستر کیسے لگا ، ہر شخص کو پتا ہے کہ اتنے دیر تک پلستر نہیں رہتا۔