اسپیکر پنجاب اسمبلی اور اسپیکر کےپی اسمبلی نے صدر مملکت کو خطوط لکھ دیئے
دونوں صوبائی اسپیکرز نے اپنے خطوط میں کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کا آرٹیکل 57(1) آپ کو انتخابات کے انعقاد کے آئینی تقاضے کی انجام دہی کے اختیارات سونپتا ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لیے اسپیکر سبطین خان اور اسپیکر مشتاق احمد علی نے صدر عارف علوی کو خطوط لکھ دیئے ہیں ، جن کی نقول چیف الیکشن کمشنر اور دونوں صوبائی گورنرز کو بھی بجھوائی گئی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی جانب سے صدر مملکت کو لکھے گئے خطوط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد میں نے گورنر پنجاب اور گورنر خیبرپختونخوا کو 90 روز کی آئینی مدت کے دوران انتخابات کے انعقاد کیلئے تاریخ کے تعین کی نشاندہی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے
غیرمصدقہ آڈیو اور ویڈیو لیکس کا معاملہ: عمران خان کا سپریم کورٹ کے نام خط
خطوط میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے بھی گورنر پنجاب اور گورنر کےپی سے انتخابات کی تاریخوں کے تعین کا تقاضا کیا جس پر گورنر پنجاب اور گورنر کےپی نے جوابی خطوط ارسال کردیئے ہیں ، تاہم گورنر پنجاب نے اپنے خط میں موقف اختیار کیا تھا کہ اسمبلی ان کے دستخطوں سے تحلیل نہیں ہوئی اس لیے آئینی طور وہ انتخابات کی تاریخ دینے کے پابند نہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہےکہ تحریک انصاف کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ کے تعین کے احکامات صادر کیے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ کے احکامات پر گورنر اور الیکشن کمیشن کے مابین ناقابل جواز تاخیر کا مظاہرہ کیا کارہا ہے ، آئینی فرائض کی انجام دہی اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں ناکامی آئین سے صریح انحراف ہے، آئین سے انحراف کی راہ روکنے کیلئے سربراہِ ریاست کی فوری مداخلت ناگزیر ہے۔
دونوں صوبائی اسپیکرز نے اپنے خطوط میں کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کا آرٹیکل 57(1) آپ کو انتخابات کے انعقاد کے آئینی تقاضے کی انجام دہی کے اختیارات سونپتا ہے لہٰذا آپ آئین سے مزید انحراف کی راہ روکنے کیلئے فوری طور پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔