ایف نائن پارک واقعہ: وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کا کو اپنی حفاظت خود کرنے کا مشورہ
سوشل میڈیا صارفین نے وفاقی وزیر کے بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام نے خود اپنی حفاظت کرنے ہے تو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پارلیمنٹ کو تالے لگا دیئے جائیں ، کیونکہ یہ سارے ادارے عوام کے ٹیکسز کے پیسوں سے چلتے ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن کے وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں پیش آنے والے واقعے کی ساری ذمہ داری والدین کی تربیت پر ڈال دی ہے ، اور حکومتی ذمہ داری کو مکھن سے بال کی طرح نکال دیا ہے۔ ریاض الدین پیرزادہ کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل ڈؑان نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کا کہنا تھا کہ اس میں سب سے پہلی بات تو یہ کہ والدین اپنے بچوں کی بہترین تربیت کریں۔
یہ بھی پڑھیے
غیرمصدقہ آڈیو اور ویڈیو لیکس کا معاملہ: عمران خان کا سپریم کورٹ کے نام خط
مفتاح اسماعیل سرکاری بی ایم ڈبلیو لینے کا جھوٹا الزام لگانے والے پر بھڑک اٹھے
انہوں نے اچھی مائیں اچھی تربیت والا منقولہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ بچوں اور بچیوں کو رات کے وقت نکلنا نہیں چاہیے ، ایون یہاں تک کہ بچوں کے ساتھ ڈکیتی کی وارداتیں ہوجاتی ہیں ، جرائم پیشہ لوگ تو ہر جگہ پھر رہے ہوتے ہیں۔
Good mothers should do good upbringing, We have some limits regarding children going out at night. Not just women, men too get mugged at night, says HR minister in response to a question on measures that can be taken to prevent incidents like #F9Park rape case. pic.twitter.com/wgbwmRWXAr
— Nadir Guramani (@nguramani) February 19, 2023
وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص پر جانوروں والی خاصیت کسی بھی وقت حاوی ہوسکتی ہے ، کچھ لوگوں پر غربت حاوی ہوتی ہے ، اس لیے ان سے بچنے کےلیے یہی ہے کہ لوگ خود بچیں۔
وفاقی وزیر ریاض الدین پیرزادہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ یہ کیسےہوسکتا ہے کہ حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ سے اپنی جان چھڑا لے ، گھروں میں ڈکیتیاں ہوجاتی ہیں تو ریاض الدین پیرزادہ صاحب بتانا پسند کریں گے کہ لوگ گھروں میں رہنا چھوڑ دیں۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیسے عوام کے تحفظ سے ہاتھ کھینچ سکتے ہیں ، تمام پارلیمنٹیرین اور قانون نافذ کرنے والے عوام کے ٹیکسز پر پلتے ہیں ، اگر عوام نے خود اپنی حفاظت کرنی ہے تو یہ ادارے اور پارلیمنٹ کو تالے لگا دینے چاہئیں۔
ٹوئٹر صارف ڈاکٹر مہرین بھٹو نے لکھا ہے کہ ” یہ ریاست کا کام ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ، یہ شہریوں کے بنیادی حقوق میں شامل ہے نہ کہ ان کو کہا جائے کہ آپ خود اپنی خفاظت کرے۔”
ابوبکر نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ "عجیب انسان ہے ، متاثرہ خاتون پر الزام لگا رہا ہے ، اس کو 5 منٹ میں ہٹا دینا چاہیے۔”
تنویر اسلم زبیری نے لکھا ہے کہ ” پولیس جو لوگوں کی حفاظت کے لیے ان علاقوں میں گشت کر رہی ہے۔ پولیس ہمارے سرکاری اہلکاروں گھروں، دفاتر، ان کی بیگمات، اعلیٰ حکام کے بچوں کے ڈیوٹیاں دے رہی ہے ۔ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ہزاروں پولیس اہلکار تعینات ہیں ، جبکہ عوام کو خود اپنی دیکھ بھال کرنے کا کہا جارہا ہے۔”