وزیراعظم اور کابینہ کے تمام ارکان کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کفایت شعاری مہم سے سالانہ 200 ارب روپے کی بچت ہوگی، 200 ارب روپے کی یہ بچت صرف وفاقی اداروں میں ہوگی، صوبوں کا حصہ علیحدہ ہوگا۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے چند روز میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا جائے گا ، کفایت شعاری مہم کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام وفاقی وزرا، مشیر اور وزیر مملکت رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہیں لیں گے، معاونیں خصوصی نے بھی رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے اگلے چند روز میں (آئی ایم ایف) سے معاہدہ طے پا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں مہنگائی مزید بڑھے گی، پاکستان میں غریب آدمی نے ہمیشہ قربانی دی، زلزلہ ہو یا سیلاب قدرتی آفات میں ہمیشہ غریب آدمی پر بوجھ پڑا، پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو مشکلات سے نکالیں، پاکستان کو غربت سے نجات دلانی ہے تو اجتماعی کاوشیں کرنا ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد میں خصوصی افراد کے سرکاری مرکز میں طلبہ پر تشدد کا انکشاف
شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشتگرد گرفتار
ان کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف معاہدے کے نتیجے میں عام آدمی پر بوجھ پڑا تو وہ سوال اٹھائے گا کہ حکومت نے کیا کیا؟ اشرافیہ کا بچہ بیمار ہو تو وہ فرانس میں علاج کروا سکتے ہیں، غریب کے گھر بیماری آئے پورے خاندان کی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں کہ علاج کیسے ہوگا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 25 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ تمام وفاقی وزرا ، مشیر اور وزیر مملکت رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہیں لیں گے ، معاونیں خصوصی نے بھی رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزرا گیس، پانی اور بجلی کا بل ذاتی جیب سے ادا کریں گے، اس کے علاوہ وزرا سے لگژری گاڑیاں واپس لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، تمام لگژری گاڑیاں واپس لی جارہی ہیں اور ان کو نیلام کیا جائے گا جہاں ضرورت ہوگی وزراء کو سکیورٹی کی ایک گاڑی دی جائے گی ، وزراء کا معاون عملہ غیر ملکی دوروں پر ساتھ نہیں جائے گا اور وزراء غیر ملکی دوروں میں فائیو اسٹار ہوٹلوں میں قیام نہیں کریں گے، افسران اپنے بجٹ میں ضروری تبدیلیاں کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ وزرا کے جون 2024 تک لگژری گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگادی گئی ہے، کابینہ کا کوئی رکن یا سرکاری افسر لگژری گاڑی استعمال نہیں کرے گا، ان سینیئرز افسران سے بھی سرکاری گاڑیاں واپس لی جائیں گی جنہیں گاڑیوں کا الاؤنس ملتا ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ وزراء اور سرکاری افسر بزنس کلاس میں سفر نہیں کریں گے، وزراء اندرون و بیرون ملک اکانومی کلاس میں سفر کریں گے، زوم کانفرنسز کو فروغ دیں گے تاکہ سفری اخراجات میں کمی لائی جاسکے۔
وزیراعظم نے کفایت شعاری مہم کے حوالے سے مزید بتایا کہ بجلی اور گیس کی بچت کے لیے گرمیوں میں دفاتر کو صبح ساڑھے 7 بجے کھولا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس سمیت تمام وزارتوں میں ون ڈش پالیسی ہوگی تاہم غیر ملکی مہمانوں پر ون ڈش پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
شہباز شریف نے توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ حکومتی شخصیات صرف 80 ہزار روپے مالیت کا تحفہ اپنے پاس رکھ سکیں گی۔
ان کا کہنا تھاکہ توشہ خانہ کے تحائف کی مالیت کا اندازہ تھرڈ پارٹی کرے گی۔ اس کے علاوہ سرکاری اراضی کی فروخت کے لیے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کفایت شعاری مہم سے سالانہ 200 ارب روپے کی بچت ہوگی، 200 ارب روپے کی یہ بچت صرف وفاقی اداروں میں ہوگی، صوبوں کا حصہ علیحدہ ہوگا۔