سپریم کورٹ کا حکومت اور پی ٹی آئی کو مشاورت سے ایک تاریخ دینے کا مشورہ
پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کا معاملہ ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ انتخابات کی تاخیر سے عوام اور سیاسی پارٹیوں کا نقصان ہوگا۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے حوالے سے تاریخ پر ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ، سپریم کورٹ نے حکومت اور پی ٹی آئی کو مشاورت سے ایک تاریخ دینے کا مشورہ دیا ہے، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ ہم فیصلہ کر بھی دیں تو مقدمہ بازی چلتی رہے گی۔
ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ عوام اور سیاسی جماعتوں کے لیے مہنگی ثابت ہوگی۔
ازخود نوٹس کیس میں تقریباً فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہو چکے ہیں ، اور اب یہ کیس اپنی منطقی انجام کی جانب بڑھ رہا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے علاوہ کسی کو انتخابی مدت بڑھانے کا اختیار نہیں ہے ، ٹھوس وجوہات کا جائزہ لے کر ہی عدالت فیصلہ دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاشی مشکلات کا ذکر 1988 کے صدارتی ریفرنس میں موجود تھا ، آرٹیکل 254 وقت کی تاخیر پر پردہ ڈالتا ہے ، تاہم آرٹیکل 254 لائیسنس نہیں دیتا کہ انتخابات میں 90 روز سے زائد کی تاخیر ہو۔ جنگ ہو یا قدرتی آفات ہو تو آرٹیکل 254 کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن وقت پر نہ ہوئے تو استحکام نہیں آئے گا، حکومت کی نیک نیتی پر سوال نہیں اٹھا رہے ، پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کنٹینرز کھڑے ہیں لیکن کو ریلیف کرانے کے لیے زرمبادلہ نہیں ہے ، آج صرف تاریخ طے کرکے معاملہ دیکھنا ہے۔ اگر 90 روز سے آگےوالی کوئی تاریخ آئے گی تو کوئی چیلنج کردے گا ،