حامد میر نے وزارت اطلاعات کو ختم کرنے کا مشورہ کیوں دیدیا؟
وزارت اطلاعات کی جانب سے پیمرا آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم میں الیکٹرانک میڈیا میں 6 ماہ تاخیر سے ادا کی گئی تنخواہ کو بروقت قرار دینے پر سینئر صحافی سیخ پا
سینئر صحافی اور اینکرپرسن حامد میر وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردہ پیمرا آرڈیننس میں مجوزہ ترمیم کا مسودہ دیکھ کر غصے میں آگئے۔
سینئر صحافی نے وزارت اطلاعات کو ختم کرنے کا ہی مشورہ دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے
ڈیڑھ سال سے تنخواہوں سے محروم "نوائے وقت” کے ملازمین کی قلم چھوڑ ہڑتال
روزنامہ جنگ کے صحافی اور ملازمین گزشتہ 2 ماہ سے تنخواہوں سے محروم
حامد میر نے پیمرا ترمیمی آرڈیننس کا عکس شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ”وزارت اطلاعات کو ختم کرنا بہتر ہے۔ وزارت اطلاعات کی جانب سے پیمرا آرڈیننس 2002 میں ایک مجوزہ ترمیم آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کی گئی جسے صحافیوں نے مسترد کر دیا .
حامد میر نے مزید بتایا کہ وزارت اطلاعات نے ترمیمی مسودے میں 6 ماہ کے اندر تنخواہ کی ادائی کو بروقت قرار دیا ہے۔ مسودے میں لکھاکہ گیا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا میں 6 ماہ کے اندر دی جانےوالی تنخواہوں کو بروقت تنخواہ تصور کیا جائے گا۔
ناقدین نے حکومتی اقدام کو میڈیا مالکان کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔صحافی شاہد اسلم نے لکھاکہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے عامل صحافیوں کا دم گھونٹنے کی حمایت شرمناک ہے۔