آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے سے جی ایس ٹی کی شرح 18 سے 25 کرنے کی تجویز آگئی
وزیراعظم شہباز شریف فار ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت کو نظر انداز کرسکتے ہیں اور سمری کو سرکولیشن کے ذریعے وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔
اسلام آباد: اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کی جانب بڑھنے کیلئے آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کی کوشش میں حکومت نے جمعہ کو وفاقی کابینہ سے منظوری کے لیے ایک سمری سرکولیشن کے ذریعے بھیج دی تاکہ اضافی 11 ارب روپے حاصل کرنے کیلئے جی ایس ٹی کی شرح کو 18 سے بڑھا کر 25 فیصد کرنے کے لیے فہرست میں مزید اشیاء شامل کی جائیں۔
حکومت نے 25 فیصد کی اضافہ شدہ جی ایس ٹی شرحوں کی فہرست میں مزید اشیاء شامل کردیں جن میں تفریح اور نجی استعمال کیلئے کشتیاں یا بحری جہاز اور ہوائی جہاز، جیولری اور گھڑیاں شامل ہیں۔ اب ان اشیاء کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن پر جی ایس ٹی کی اضافہ شدہ شرح وصول کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے
عادل راجا نے لندن میں اپنے خلاف پولیس تحقیقات کی خبروں کو جعلی قرار دے دیا
لاہور اور اسلام آباد میں عورت مارچ پر پابندی؛ ہیومن رائٹس کمیشن کی شدید مذمت
مقامی طور پر تیار کردہ موٹر گاڑیاں جنہیں عیش و آرام کی اشیاء کے طور پر نمٹنے کی تجویز ہے صرف ایس یو ویز یا سی یو ویز کی کیٹیگری کی گاڑیاں، 14 سو سی سی یا اس سے اوپر کے انجن کی صلاحیت کی دیگر گاڑیاں اور ڈبل کیبن پر 25 فیصد کی زیادہ شرح سے ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔
تجویز ہے کہ وفاقی حکومت لگژری اشیاء پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر سکتی ہے، اس ٹیکس کے اقدام سے درآمدی لگژری سامان پر 7 ارب روپے اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی لگژری گاڑیوں پر 4 ارب روپے کے محصولات کے اثرات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
25 فیصد کے اضافہ شدہ سیلز ٹیکس کی شرح کے لیے منتخب کردہ درآمدی اشیاء وہی سامان ہیں جنہیں کابینہ نے ’لگژری گڈز‘ کے طور پر متعین کیا اور مئی 2022 میں ان کی درآمد پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
ان اشیاء میں (سوڈا) واٹر اور جوسز، آٹو کمپلیلیٹی بلٹ یونٹس (سی بی یو) ، سینیٹری اور باتھ روم کا سامان، قالین، فانوس اور روشنی کے آلات یا سامان، چاکلیٹ، سگریٹ، کنفیکشنری اشیاء، کارن فلیکس وغیرہ، کاسمیٹکس اور شیونگ آئٹمز، ٹشو پیپرز، کراکری، سجاوٹ/ آرائشی آلات، کتوں اور بلیوں کی خوراک، دروازے اور کھڑکیوں کے فریم، مچھلی، جوتے، پھل اور خشک میوہ جات، فرنیچر وغیرہ شامل ہیں۔
عجلت کے پیش نظر یہ بھی تجویز ہے کہ وزیر اعظم سمری کو کیبنٹ کمیٹی فار ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت کو نظر انداز کرسکتے ہیں اور سمری کو سرکولیشن کے ذریعے وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔