نون لیگ، خون لیگ میں تبدیل، پی ٹی آئی کارکنان اور عورت مارچ پر بدترین لاٹھی چارج
لاہور پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنان اور عورت مارچ کے شرکاء کو تختہ مشق بنادیا، شدید لاٹھی چارج سے خواتین سمیت متعدد افراد ہوگئے جبکہ اسلام آباد میں عورت مارچ والے بھی پولیس کی زد میں آگئے تاہم عورت مارچ والوں نے پولیس کا بدلہ خواتین صحافیوں پر تشدد کرکے لے لیا
لاہور پولیس نے شہر میں دفعہ 144 کے خلاف ورزی کی آڑ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ عورت مارچ کی خواتین بھی پولیس کی لاٹھیوں کی زد میں آئیں ۔
لاہور پولیس تحریک انصاف کے ریلی پر بل پڑی، اہلکاروں کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں بشمول خواتین پر تشدد کیا گیا جبکہ عورت مارچ کی خواتین بھی لاٹھیوں کی زد میں آئیں۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریاں، عمران خان کی مذمت، پیمرا نے کوریج پر پابندی لگادی
لاہور پولیس کی جانب سے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پر امن ریلی پر تشدد کیا گیا لوگوں کے کپڑے پھاڑے گئے ۔
یاسمین راشد نے کہا کہ جب تک قاتل وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ موجود ہے حالات اسی طرح رہے ۔ پرامن ریلی میں موجود خواتین پر بدترین لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ہے۔
— Syed Adnan Jamil (@SyedAdnanJamil) March 8, 2023
پولیس کی پی ٹی آئی کے کارکنان پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کے استعمال سے متعد د کارکن زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال روانہ کیا گیا جہاں انہیں امداد فراہم کی گئی۔
اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے عورت مارچ کی ریلی پر بھی تشدد کیا گیاجس کی تحریک انصاف اور دیگر سماجی و سیاسی رہنماؤں نے مذمت کی جبکہ وہاں دفعہ 144 نافذ نہیں کی گئی ہے ۔
اسلام آباد پولیس نے عورت مارچ کی منتظمین ڈاکٹر فرزانہ باری سمیت دیگر خواتین پر تشدد کیا ۔ فرزانہ باری کی بیٹی مروہ باری نے اپنی والدہ پر تشدد کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
My mother @drfarzanabari was helping get peaceful protestors to the #AuratMarch when she and others were baton charged and hurt with barb wires. This is UNACCEPTABLE, we are outraged! This is why we march because we are not even allowed peaceful demonstrations. Shame on police! pic.twitter.com/2JS0V5dQZS
— Mavra Bari (@MavraBari) March 8, 2023
انہوں نے لکھا کہ میری والدہ ڈاکٹر فرزانہ باری پر امن عورت مارچ میں موجود تھی جب ان پر اور دوسرے شرکاء پر لاٹھیوں کی برسات کی گئی ان کو مارا پیٹا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئیں۔
مروہ باری نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے، ہم ناراض ہیں! یہی وجہ ہے کہ ہم مارچ کرتے ہیں کیونکہ ہمیں پرامن مظاہروں کی بھی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ” شرم کرو پولیس!۔
نجی ٹی وی منسلک پروڈیوسرمغیث علی نے کہا کہ انسانی حقوق کی چیمپئن پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کا عورت مارچ کے شرکاء پر شدید تشدد کیا گیا ۔
انسانی حقوق کی چیمپئن پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کا عورت مارچ کے شرکا خاص کر خواجہ سراوں پر تشدد، یہی انسانی حقوق کے لوگ تھے جو اس حکومت کی سپورٹ کرتے تھے نتیجہ آج دیکھ لیا۔۔!!! pic.twitter.com/Pg3hAzptQM
— Mughees Ali (@mugheesali81) March 8, 2023
انہوں نے لکھا کہ پولیس نے جانب سے خواتین اور خاص طور پر خواجہ سراوں پر تشدد کیا گیا ۔ یہی انسانی حقوق کے لوگ تھے جو اس حکومت کی سپورٹ کرتے تھے نتیجہ آج دیکھ لیا۔
شمع جونیجو نے بھی عورت مارچ کے شرکاء پر تشدد کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا کہ ” شرم کرو عورت مارچ کو روکنے والو شرم کرو ،شرم کرو۔
#عورت_مارچ کو روکنے والو۔۔۔
شرم کرو شرم کرو #IWD2023
pic.twitter.com/JEW3RSFFdM— Shama Junejo (@ShamaJunejo) March 8, 2023
عورت مارچ کے شرکاء کی جانب سے پولیس تشدد کا بدلہ صحافیوں پر تشدد کرکے لیا گیا ۔ عورت مارچ کے شرکاء نے خواتین صحافیوں پر بدترین تشدد کیا جس سے وہ زخمی ہوئیں۔
صحافی بشیر چوہدری نے بتایاکہ عورت مارچ کے شرکاء نے خاتون صحافی سبین سیدہ سمیت دیگر صحافیوں اور میڈیا ورکرز پر تشدد کیا، انہیں شدید ذدو کوب کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔
اسلام آباد میں مارچ والوں کا خاتون رپورٹر @SbeenSyeda سمیت متعد خواتین صحافیوں اور میڈیا ورکرز پر تشدد pic.twitter.com/ugtKO37iBS
— Bashir Chaudhary (@Bashirchaudhry) March 8, 2023