نون لیگ، خون لیگ میں تبدیل، پی ٹی آئی کارکنان اور عورت مارچ پر بدترین لاٹھی چارج

لاہور پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنان اور عورت مارچ کے شرکاء کو  تختہ مشق بنادیا، شدید لاٹھی چارج سے خواتین سمیت متعدد افراد  ہوگئے جبکہ اسلام آباد میں عورت مارچ والے بھی پولیس کی زد میں آگئے  تاہم عورت مارچ والوں نے پولیس کا بدلہ خواتین صحافیوں پر تشدد کرکے لے  لیا

لاہور پولیس نے شہر میں دفعہ 144 کے خلاف ورزی کی آڑ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ عورت مارچ کی خواتین بھی پولیس کی لاٹھیوں کی زد میں آئیں ۔

لاہور پولیس تحریک انصاف کے ریلی پر بل پڑی، اہلکاروں کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں بشمول خواتین پر تشدد کیا گیا جبکہ عورت مارچ کی خواتین بھی  لاٹھیوں کی زد میں آئیں۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریاں، عمران خان کی مذمت، پیمرا نے کوریج پر پابندی لگادی

لاہور پولیس کی جانب سے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پر امن ریلی پر تشدد کیا گیا لوگوں کے کپڑے پھاڑے گئے ۔

یاسمین راشد نے کہا کہ جب تک قاتل وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ موجود ہے حالات اسی طرح رہے ۔ پرامن ریلی میں موجود خواتین پر بدترین لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا  ہے۔

پولیس کی پی ٹی آئی کے کارکنان پر لاٹھی چارج اور واٹر کینن کے استعمال سے  متعد د کارکن زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال روانہ کیا گیا جہاں انہیں امداد فراہم کی گئی۔

اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے عورت مارچ کی ریلی پر بھی تشدد کیا گیاجس کی تحریک انصاف اور دیگر سماجی و سیاسی رہنماؤں نے مذمت کی جبکہ وہاں  دفعہ 144  نافذ نہیں کی گئی ہے ۔

اسلام آباد پولیس نے عورت مارچ کی منتظمین   ڈاکٹر فرزانہ باری سمیت دیگر خواتین پر تشدد کیا ۔ فرزانہ باری کی بیٹی  مروہ باری نے اپنی والدہ پر تشدد کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔

انہوں نے لکھا کہ میری والدہ ڈاکٹر فرزانہ باری  پر امن عورت مارچ میں موجود تھی جب ان پر اور دوسرے شرکاء  پر لاٹھیوں کی برسات کی گئی ان کو مارا پیٹا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئیں۔

مروہ باری نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے، ہم ناراض ہیں! یہی وجہ ہے کہ ہم مارچ کرتے ہیں کیونکہ ہمیں پرامن مظاہروں کی بھی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ” شرم کرو پولیس!۔

نجی ٹی وی منسلک پروڈیوسرمغیث علی نے کہا کہ انسانی حقوق کی چیمپئن پیپلزپارٹی کے دور اقتدار میں دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس کا عورت مارچ کے شرکاء پر شدید تشدد کیا گیا ۔

انہوں نے لکھا کہ پولیس نے جانب سے خواتین اور  خاص طور پر خواجہ سراوں پر تشدد کیا گیا ۔ یہی انسانی حقوق کے لوگ تھے جو اس حکومت کی سپورٹ کرتے تھے نتیجہ آج دیکھ لیا۔

شمع جونیجو نے بھی عورت مارچ کے شرکاء پر  تشدد کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا کہ ” شرم کرو  عورت مارچ کو روکنے والو  شرم کرو ،شرم کرو۔

عورت مارچ کے شرکاء کی جانب سے پولیس تشدد کا بدلہ صحافیوں پر تشدد کرکے لیا گیا ۔ عورت مارچ کے شرکاء نے  خواتین صحافیوں پر بدترین تشدد کیا جس سے وہ زخمی ہوئیں۔

صحافی بشیر چوہدری نے بتایاکہ عورت مارچ کے شرکاء نے خاتون صحافی سبین سیدہ  سمیت دیگر صحافیوں اور میڈیا ورکرز پر تشدد کیا، انہیں شدید ذدو کوب کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔

متعلقہ تحاریر