پنجاب پولیس کے تشدد سے کارکنان کی ہلاکت ، نگراں حکومت کے لیے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ کارکن علی بلال کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا ہم آئی جی ،  سی سی پی اور دیگر کے خلاف مقدمات درج کرائیں گے ، جبکہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔

قرین قیاس یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ورکر علی بلال دوران حراست مبینہ پولیس تشدد سے ہلاک ہوگیا ، کیونکہ اس کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں علی بلال کو پولیس وین میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ نعرے بازی کرتے اور وکٹری کا نشان بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ، علی بلال کی ہلاکت پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا ہے ، اور اس حوالے سے پنجاب پولیس نے تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 مارچ بروز بدھ انتخابی ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا ، تاہم عین وقت پر محکمہ داخلہ پنجاب نے سیکورٹی کو ایشو بناتے ہوئے لاہور میں 7 روز کے لیے ہر قسم جلسے ، جلوس اور ریلی پر پابندی عائد کرتے ہوئے دفعہ 144 کا نفاذ کردیا ، زمان پارک اور ملحقہ علاقوں میں کنٹینرز لگا کر سڑکوں کو سیل کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے ریلی ختم کرکے حکومتی سازش ناکام بنا دی

پرویز الہیٰ پی ٹی آئی کے صدر مقرر، عمران خان کا جانشین کون ہوگا؟

دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے اعلان پر لبیک کہتے ہوئے تحریک انصاف کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد زمان پارک پہنچ گئی ، جس پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے کارکنان کی پکڑ دھکڑ شروع کردی۔

پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنان پر بلاجواز طاقت کا استعمال کیا ، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق پنجاب میں 30 اپریل کو عام انتخابات ہونے ہیں ، اس کے باوجود محکمہ داخلہ پنجاب نے ریلی نہیں دی ، سارا دن پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے رہے۔ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان پر شیلنگ کی گی ، لاٹھی چارج کیا گیا ، واٹر کینن کا استعمال کیا گیا ، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان کو حراست میں لیا گیا۔

شام چھ بجے قریب پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے اعلان کیا گیا کہ تحریک انصاف کی ریلی منسوخ کردی گئی ہے ، اور اس کے ساتھ ہی یہ خبر زبانِ زدعام ہو گئی کہ مبینہ پولیس تشدد ایک کارکن علی بلال جاں بحق ہو گیا ہے۔

اس کے فوری بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ "ہمارے مکمل طور پر نہتے، جانثار اور پُرجوش کارکن علی بلال کو پنجاب پولیس نے شہید کر دیا۔ انتخابی ریلی میں شرکت کیلئے آنے والے نہتے کارکنان کیساتھ ایسا وحشیانہ سلوک نہایت شرمناک ہے۔ پاکستان اس وقت خون کے پیاسے مجرموں کے چنگل میں ہے۔ ہم IG، CCPO اور دیگر کیخلاف قتل کے مقدمات درج کروائیں گے۔”

علی بلال کی دوران حراست کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ "س ویڈیو میں علی بلال، جسے پیار سے ظلِّ شاہ کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا، کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ تھانے منتقلی کے دوران وہ زندہ تھا۔ چنانچہ اسے پولیس کی حراست میں قتل کیا گیا۔ موجودہ سرکار اور پنجاب پولیس ایسی وحشت اور کُشت و خون پر آمادہ ہیں!۔”

الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ” پرامن ریلی پر بدترین تشدد کیا گیا، کیمیکل ملا پانی استعمال کیا گیا، ایک کارکن بلال جاں بحق ہوگیا۔”

رہنما تحریک انصاف شہباز گل نے علی بلال کو بہادر کارکن قرار دیتے ہوئے اس کی ویڈیو شیئر کی ہے اور لکھا ہے کہ "علی بلال نے میرے لئے بات کی تھی۔   دلیر تھا علی بلال۔  مجھ سے زیادہ دلیر۔  معاف کرنا میرے دوست تم ایک کم ظرف معاشرے میں پیدا ہو گئے۔  معاف کرنا دوست۔  تمہارا قصور تمہارا سچ تھا۔  تمہارا قصور تمہاری غربت تھی۔”

پی ٹی آئی کارکن کی شہادت کے بعد نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے فوری طور پر واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔

دوسری جانب پنجاب پولیس نے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ کمیٹی میں ڈی آئی جی ایلیٹ فورس صادق علی اور ایس ایس پی عمران کشور شامل ہیں۔ انکوائری کمیٹی گواہوں کے بیانات قلم بند کرے گی۔

متعلقہ تحاریر