پی ٹی آئی کارکن کی ہلاکت: عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں رہنما فرخ حبیب، حسن نیازی، اعجاز چوہدری، حماد اظہر، فواد چوہدری اور میاں محمود الرشید کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی، روڈ بلاک، پولیس پر حملہ اور دہشتگردی سمیت دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ دوسری جانب جاں بحق ہونے والی کارکن علی بلال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس میں موت کی وجہ تشدد بتائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں چیئرمین عمران خان کے علاوہ تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب، حسن نیازی، اعجاز چوہدری، حماد اظہر، فواد چوہدری اور میاں محمود الرشید کو نامزد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسحاق ڈار روزنامہ "صدائے ن” کا تراشہ شیئر کرنے پر تنقید کی زد میں آگئے
سیکریٹری لاہور ہائیکورٹ بار صباحت رضوی نے جیو کے ملازمین کیلیے آواز اٹھادی
مقدمہ ڈی ایس پی صابر علی کی مدعیت میں ریس کورس تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں سے کہا گیا تھا کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہ کی جائے گی۔
پولیس نے علی بلال کی شہادت کا مقدمہ PTI کی قیادت کے خلاف ہی درج کر لیا ہے۔۔۔۔۔
عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں پر 302 کا مقدمہ درج۔۔ pic.twitter.com/fYXmzjbnn8— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 9, 2023
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پولیس کی ہدایات پر کارکنان نے توجہ نہیں دی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا۔ کارکنوں کے حملے اور پتھراؤ سے 13 پولیس اہلکار اور کانسٹیبل زخمی ہو گئے۔
ایف آئی آر کے مطابق ہجوم نے قتل کے ارادے سے پولیس پر حملہ کیا جسے آنسو گیس اور شیلنگ سے روکنا پڑا۔ اس دوران اطلاع ملی کہ پی ٹی آئی کے کارکن جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔
درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے عمران خان، حسن نیازی، فرخ حبیب، فواد چوہدری، حماد اظہر، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری وغیرہ کی جانب سے اداروں کو دھمکیاں دیں۔
متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پولیس زخمیوں کو سروسز اسپتال لے گئی جہاں پی ٹی آئی کارکنان بھی زیر علاج ہیں، زخمیوں میں علی بلال دم توڑ گئے تھے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی پولیس حراست میں مبینہ ہلاکت کے خلاف درخواست تھانہ ریس کورس میں جمع کرا دی گئی۔
درخواست میں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کو موت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جب کہ درخواست میں سی سی پی او لاہور بلال صدیق اور سب انسپکٹر ریحان سمیت دیگر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی موت کا فوری نوٹس لیتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔
پنجاب پولیس نے علی بلال کی ہلاکت کے معاملے پر دو رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جبکہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب جاں بحق ہونے والے کارکن علی بلال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ علی بلال کی موت سر پر گہری چوٹ آنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔
ابتدائی رپورٹ میں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حتمی رپورٹ میں یہ بات واضح ہوگی کہ موت سر پر ڈنڈا لگنے کی وجہ سے ہوئی یا پھر روڈ پر گرنے کی وجہ سے سر پٹھا تھا یا پھر سر پر پتھر لگا تھا۔ موت کی وجوہات کا تعین حتمی رپورٹ میں ہوگا۔