نیب آرڈیننس کی شق 4 اور 5 میں ترمیم کی گئی ہے، وزیر قانون
احتساب عدالت نیب کے دائرہ اختیار میں نہ آنے والے کیسز کو متعلقہ فورم پر بھجوا سکتی ہے، چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین کو مکمل اختیارات حاصل ہوں گے،حلف سے انحراف اور اختیارات سے تجاوز کرنے والوں کا عبرتناک انجام ہونا چاہیے، اعظم نذیر تارڑ کی پریس کانفرنس
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس کی شق 4 اور 5 میں ترمیم کی گئی ہے ،احتساب عدالت نیب کے دائرہ اختیار میں نہ آنے والے کیسز کو متعلقہ فورم پر بھجوا سکتی ہے، چیئرمین نیب کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین کو مکمل اختیارات حاصل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کا مقصد ادارے کو بہتر بنانا تھا، پی ٹی آئی نے نیب کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا ،ہم نے جو فیصلہ کیا وہ نیک نیتی پر مبنی تھا، باقی معزز ججز کے خلاف کیوں کوئی کچھ نہیں بولتا؟ کورٹ مارشل کا اپنا دائرہ اختیار ہے، حلف سے انحراف اور اختیارات سے تجاوز کرنے والوں کا عبرتناک انجام ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب میں الیکشن قریب آتے ہی لیگی قیادت کا نوازشریف کی جلد وطن واپسی کا دعویٰ
مریم نواز کا تاریخ میں فکشن پڑھنے کا مضحکہ خیز دعویٰ
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال نیب قوانین میں ترامیم کی گئی تھیں، ترامیم پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے آرا آئیں، کچھ جماعتوں نے ترامیم کی حمایت کی اور کچھ کی مخالفت سامنے آئی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم پر چیئرمین نیب کے اختیارات سے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں، عمران خان کی جانب سے نیب پر پولیٹکل انجینئرنگ کا الزام آیا اور کہا گیا کہ حکومت نیب کو استعمال کررہی ہے اور انہوں نے مرضی کے خلاف نیب ترامیم کو چیلنج کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی مرضی کے خلاف مقدمات کو چیلنج کیا، اس وقت پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس نہیں ہو رہے اس لئے ان ترامیم کو پارلیمنٹ ان سیشنز ہونے تک کیلئے آرڈیننس کیلئے بھیج دیا گیا ہے، جب اجلاس ہوں گے ان آرڈیننس کو ایوان میں پیش کیا جائے گا
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ نیب ترامیم کے ذریعے حکومت نے اپنے کیسز ختم کروائے، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، بلکہ کیسز ختم نہیں ہوئے دوسرے اداروں کو بھجوائے گئے، نواز شریف، مریم نواز اور احسن اقبال کو نیب کے پرانے قوانین کے تحت بری کیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ماضی میں نیب کے اختیارات زیادہ تھے، یہ ترامیم عمران خان کے اپنے دور حکومت میں آئیں، پی ٹی آئی نے نیب کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا، جھوٹے اور مرضی کے کیسز بنائے گئے، نیب میں مقدمے تو بنے لیکن فیصلے ہوتے نظر نہیں آئے، عدالت نے بھی نیب کے کردار کے حوالے سے بات کی، تاجروں نے شکایت کی کہ نیب کاروبار کرنے نہیں دے رہا۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ نیب کے افسران کو کچھ معاملے کی تشریح میں مسائل آرہے تھے، جو مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں تھے وہ متعلقہ ادارے کو بھیجے جائیں گے، چیئرمین نیب کے حوالے سے صرف ایک ترمیم ہوئی ہے، چیئرمین نیب کو کیس کو بند یا اسے آگے بڑھانے کا اختیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورٹ مارشل کا اپنا دائرہ اختیار ہے، اگر کسی نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی اور اختیارات سے تجاوز کیا ہے تو اسے عبرت کا نشان بننا چاہیے۔