توشہ خانہ سے 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد

وفاقی کابینہ نے قواعد و ضوابط میں ترمیم کے بعد توشہ خانہ پالیسی 2023کی منظوری دے دی، وصول کنندہ کو 30 دن کے اندر تحفہ جمع کرانا ہوگا، 300 ڈالر سے کم مالیت کا تحفہ بھی مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کرکے لینا ہوگا، گاڑیاں اور نوادرات خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی

وفاقی حکومت نے توشہ خانہ سے پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی۔

وفاقی کابینہ نےتوشہ خانہ پالیسی 2023کی منظوری دے دی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔ وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں توشہ خانہ کے قواعد میں ترامیم کردی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جامعہ نعیمیہ لاہور کے مفتیان کرام نے توشہ خانہ قانون کو غیر شرعی قرار دے دیا

احسن اقبال کی توشہ خانہ تحائف کی مکمل رقم کی ادائیگی بھی تنقید کا نشانہ بن گئی

 اس حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ 8 مارچ کے نوٹی فکیشن کے مطابق تحفہ حاصل کرنے والے پبلک آفس ہولڈر کی ذمے داری ہوگی کہ اس تحفے کو رپورٹ کرے، تحفہ ملنے یا وطن واپسی کے 30 روز کے اندر اندر تحفے کو رپورٹ کرنا اور جمع کروانا لازمی ہوگا۔

فیصلے کے مطابق کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا، 300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جاسکے گا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق خراب ہونے والی اشیائے خورونوش کو رپورٹ کرنا یا جمع کروانا لازم نہیں ہوگا، گریڈ 5 یا اس سے زائد کے افسران کسی غیر ملکی شخصیت سے نقد رقم وصول نہیں کر سکتے۔

وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تحائف کی مالیت کے تعین کے لیے کابینہ ڈویژن ایف بی آر کے ماہرین اور نجی شعبے کی خدمات بھی حاصل کرے گا۔مزید کہا گیا کہ توشہ خانہ کے نئے طریقہ کار کا اطلاق صدر مملکت، وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیف جسٹس آف پاکستان پر ہوگا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق گورنرز، وفاقی کابینہ کے اراکین، اٹارنی جنرل، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی پر بھی طریقہ کار کا اطلاق ہوگا، علاوہ ازیں صوبائی وزرا، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز، ارکان پارلیمنٹ اور تمام سول اور ملٹری حکام پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔

توشہ خانہ پالیسی 2023 کے مطابق اب سونے اور چاندی کے سکوں کی صورت میں ملنے والے تحائف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے کردیے جائیں گے۔

فیصلے کے مطابق تحائف کے طور پر ملنے والی گاڑیاں اور قیمتی نوادرات خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی، تحائف میں ملنے والی گاڑیاں کابینہ ڈویژن کی گاڑیوں کے سینٹرل پول میں جمع کروادی جائیں گی جبکہ قیمتی نوادرات میوزیم یا سرکاری مقامات پر نمائش کے لیے رکھے جائیں گے۔

کابینہ ڈویژن نے فیصلہ کیا کہ گزشتہ 20 برسوں (2002 کے بعد) کے توشہ خانہ کے تحائف سے متعلق معلومات کو پیش کرنے والی معزز شخصیت یا ملک کا نام ظاہر کیے بغیر فوری طور پر ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے اور فوری طور پر کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے، کابینہ ڈویژن کی جانب سے توشہ خانہ کے تحائف کی فہرست ہر سہ ماہی اپنی ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ کی جائے گی۔

واضح رہے  کہ 2 روز قبل حلکومت نے سال 2002 سے 2022 کے دوران توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والے سرکاری عہدوں کے حامل افراد کا ریکارڈ پبلک کردیا تھا جن میں سابق صدور، وزرائے اعظم، وفاقی کابینہ کے ارکان، سیاستدان، بیوروکریٹس، ریٹائرڈ جرنیل، جج اور صحافی بھی شامل ہیں۔

متعلقہ تحاریر