پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا امریکی تعاون سے فرٹیلائزر رائٹ منصوبے کا آغاز
پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے امریکا کے تعاون سے ساڑھے 4 ملین ڈالر کے فرٹیلائزر رائٹ منصوبے کے آغاز کا اعلان کیا ہے، پراجیکٹ کا مقصد پاکستانی کسانوں کو جدید طریقوں کے ذریعے کھاد کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے میں مدد فراہم کرنا ہے
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی نے فرٹیلائزر رائٹ منصوبے کے آغاز کا اعلان کیا،منصوبے کی لاگت ساڑھے 4 ملین ڈالر ہے ۔
فرٹیلائزر رائٹ منصوبے کے چار سالہ پراجیکٹ کا مقصد پاکستانی کسانوں کو جدید طریقوں کے ذریعے کھاد کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کاشتکاروں کیلیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے زرعی قرض کی حد بڑھادی
امریکہ،پاکستان "گرین الائنس” کے فریم ورک کے ایک حصے کے طور پر، یہ منصوبہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والے زرعی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے تعاون کو ترجیح دیتا ہے۔
اس اہم اقدام کے ساتھ، امریکہ اور پاکستان ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں، مستقبل کے پیچیدہ ماحولیاتی چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے کسانوں اور کمیونٹیز کی مدد کر رہے ہیں۔
پی اے آر سی کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی نے پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے امریکی امداد کو سراہا اور یو ایس ڈی اے اور پی اے آر سی کے درمیان مختلف اشتراکی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
چیئرمین پی اے آر سی نے کہا کہ "پاکستانی سائنسدانوں کو ریاستہائے متحدہ کی صلاحیت سازی کے پروگرام کے تحت تربیت دی جا رہی ہے اور یہ سائنسدان مسلسل ملک میں زرعی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔
ڈاکٹر علی نے کہا کہ زرعی پیداوار میں اضافے اور بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کیمیائی کھادوں کا غیر معقول استعمال ماحولیاتی انحطاط اور صحت کے خطرات کا باعث بن رہا ہے۔
چیئرمین نے کہا کہ "فرٹیلائزر رائٹ” اقدام پاکستانی کسانوں کی کھادوں کو موثر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت کو فروغ دے گا، جس سے ماحولیات پر منفی اثر پڑے بغیر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔
دونوں اطراف نے ایک مضبوط معیشت کی تشکیل کے حتمی مقصد کے ساتھ مشترکہ تحقیق اور تکنیکی معاونت کے ذریعے پاکستان کے زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے ایک مضبوط عزم کا اظہار کیا۔