ٹرانس جینڈرز قانون میں جنس کے ازخود تعین کا اختیار غیر شرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

ٹرانس جینڈرز ایکٹ 2017 اور 2018 کی متعدد دفعات غیراسلامی ہیں، جو دفعات شریعت سے ہم آہنگ نہیں انہیں تبدیل ہونا چاہیے، ڈاکٹر قبلہ ایاز کی پریس کانفرنس

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ جنس کے خود تعین کا اختیار درست نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل نےٹرانس جینڈرز قانون میں جنس کی خود اختیار کردہ شناخت سے متعلق دفعات غیرشرعی قرار دیں۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ کونسل کے اجلاس میں خنثی اور ٹرانس جینڈرز کے سماجی اور قانونی مسائل پر اظہارتشویش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

ٹرانس جینڈر ایکٹ پر نظرثانی کرکےاسکا نام خواجہ سرا ایکٹ رکھاجائے، ماریہ بی

اسلام آباد پولیس کا ٹرانس جینڈرز کو بھرتی کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ خنثیٰ اور ٹرانس جینڈرز کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے، کونسل نے ٹرانس جینڈر پرسنز پروٹیکشن رائٹس رولز کا تفصیلی جائزہ لیا۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے مزید کہا کہ رولز ٹرانس جینڈرز ایکٹ کے تسلسل میں بنائے گئے ہیں، ان رولز میں متعدد دفعات اور شقیں شریعت سے ہم آہنگ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے خود اختیار کردہ شناخت سے متعلق دفعات غیرشرعی قرار دیں۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے یہ بھی کہا کہ کونسل نے 15 مارچ کو یوم انسداد اسلاموفوبیا سے منسلک تفصیلی قرارداد منظور کی۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانس جینڈرز ایکٹ 2017 اور 2018 کی متعدد دفعات غیراسلامی ہیں، جو دفعات شریعت سے ہم آہنگ نہیں انہیں تبدیل ہونا چاہیے، جنس کے خود تعین کا اختیار درست نہیں۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ سب کا اتفاق ہے کہ گرو کے تصور کو مسترد کرتے ہیں، ریاست ادارے قائم کرے اور والدین ان کو قبول کریں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر کے حوالے سے گرو کی کوئی گنجائش نہیں، یہ استحصال کی بدترین شکل ہے، جس کی اسلام میں گنجائش نہیں۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ گرو غلامی کی جدید ترین شکل اور انسانی حقوق کے خلاف ہے، حکومت ادارے بنا کر ٹرانس جینڈرز کو دوبارہ زندگی کی طرف لائے۔

متعلقہ تحاریر