کوئی تاثر نہیں چاہیےکہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں کوئی رخنہ ڈال رہا ہے، سپریم کورٹ

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے ارشد شریف قتل کیس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، بیرون ملک سے کوئی تعاون نہیں مل رہا، کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو کارروائی مزید تاخیرکا شکار ہوگی۔

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ اس وقت شدید انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے جبکہ جو ارشد شریف کو بیرون ملک سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ان پر بھی الزامات حیران کن ہیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں صحافی ارشد شریف قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ، جس میں ارشد شریف کے اہلخانہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے ازخود نوٹس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالت تفتیش کو سپروائز نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ کا تحقیقات کی نگرانی کرنا خلاف آئین ہے، ارشدشریف کی والدہ کو جسٹس آف پیس سے رجوع کرنے کا کہنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان بار کونسل نے تمام سیاسی جماعتوں کو مفاہمت کی پیشکش کردی

عمران خان کو عدالتی ریلیف ملنے پر مریم نواز غصے سے آگ بگولہ ہو گئیں

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ساڑھے 5 ہفتے انتظار کے بعد سوموٹو لیا، عدالت کے ازخود نوٹس لینے تک کوئی قانونی کاروائی کیوں نہیں ہوئی؟ اس پر شوکت صدیقی نے کہا کہ ایس ایچ او تھانہ رمنا ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کررہا تھا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ارشد شریف قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد ازخود نوٹس لیا، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کچھ پہلو تھے جن کی تحقیقات ضروری تھیں، عدالتی کارروائی شروع ہونے پر ہی قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس میں ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، بیرون ملک سے کوئی تعاون نہیں مل رہا، کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو کارروائی مزید تاخیرکا شکار ہوگی، عدالت نے سوموٹو کارروائی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھانا، صحافیوں سے متعلق سپریم کورٹ کا کنڈکٹ احترام اور تحمل کا ہے، صحافی ہمیں کچھ بھی کہیں کبھی توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی، صحافی کو قتل کردیا گیا جو دوسروں کے لیے سبق ہوسکتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاکہ ارشد شریف کی والدہ نے درخواست کی تھی اور وزیراعظم نے بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے خط لکھا تھا، تحقیقاتی معاملات میں بہت سی چیزیں خفیہ ہوتی ہیں، اگر سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو مانیٹر نہ کیا توپیش رفت سست رہے گی، سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنایا نہ تحقیقات میں مداخلت کررہی ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا تھا کہ اس دور میں فیک نیوز، جھوٹے الزامات  اور پروپیگنڈا کی بھرمار ہے، جو ارشد کو  بیرون ملک سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ان پر بھی الزامات حیران کن ہیں، کچھ اور لوگوں پر بھی الزامات عائد کیے جارہے ہیں، اس وقت شدید انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ارشد شریف قتل نے صحافیوں میں دہشت پھیلا رکھی ہے، ہمیں بھی بطور شہری ارشد شریف کے قتل پر تشویش ہے، عدالت صرف شفاف اور بروقت تحقیقات چاہتی ہے اور  شفاف تحقیقات تب تک نہیں ہوسکتیں جب تک رکاوٹیں ختم نہ ہوں، ایسا کوئی تاثر نہیں ہونا چاہیےکہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں کوئی رخنہ ڈالا جارہا ہے۔

 بعد ازاں سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کی سماعت 3 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر