جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی پیشی: وفاقی حکومت کی صحافیوں کے داخلے پر بھی پابندی

وفاقی حکومت کے حکم پراسلام آباد پولیس نے عمران خان کی متوقع پیشی کے پیش نظر جوڈیشل کمپلیکس میں صحافیوں کے داخلے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں متوقع کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے کورٹ رپورٹرز کا داخلہ بھی کمپلیکس میں ممنوع قرار دے دیا، جبکہ پیمرا نے تمام چینلز کی لائیو کوریج پر پابندی لگا دی ہے ، جس کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے ، اس پر صحافی برادری کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس میں آج اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں آمد متوقع ہے ، جس کے لیے وہ لاہور سے روانہ بھی ہو گئے ، تاہم پولیس کی جانب سے جوڈیشل کمپلیکس کے اردگرد سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ، کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر کمپلیکس کے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنان کے ساتھ ساتھ کورٹ رپورٹرز کا داخلہ بھی بند کردیا ہے۔

PEMRA Notification

یہ بھی پڑھیے

مولانا محمد اقبال نے عامر میر کے دعوؤں کی تردید کردی

عمران خان کو سیاست نہیں کرنی چاہیے وہ اس میدان کا کھلاڑی نہیں، مولانا فضل الرحمان

سوشل میڈیا پر تمام بڑے بڑے سینئر صحافیوں نے اسلام آباد پولیس کے اس اقدام کی سخت مذمت بھی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے شیراز حسن نے لکھا ہے کہ "جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا کو داخلے سے روک دیا گیا، سیشن جج کی منظوری کے باوجود میڈیا کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

انہوں نے پولیس کا بیان شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "پولیس کی جانب سے میڈیا کے داخلے پر پابندی ہے، پابندی کس نے لگائی؟ جوڈیشل کمپلیکس کا عملہ بھی لاعلم۔”

ایگزیکٹو ایڈیٹر نیا دور میڈیا مرتضیٰ سولنگی نے لکھا ہے کہ ” عدالتوں کی کوریج کرنے والے بیٹ رپورٹرز دہشت گرد نہیں ہیں، گولی چلانے والے، چھڑی چلانے والے، پٹرول بم پھینکنے والے اور پولیس اہلکار ہیں۔ یہ کھلی عدالتیں ہیں اور آپ صحافیوں کو ان کا کام کرنے سے نہیں روک سکتے جس کی ضمانت آئین پاکستان نے دی ہے۔”

ایکسپریس نیوز نے منسلک سینئر صحافی ثاقب بشیر نے لکھا ہے کہ ” دو روز سے ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن ، سیشن کورٹ سے کوآرڈینیشن میں تھی ، باقاعدہ ایک لسٹ جج صاحب کو دی گئی ، جس کی انہوں نے منظوری دی وہ لسٹ اسلام آباد پولیس کو فراہم کی گئی اب وہ لسٹ کہاں گئی کچھ پتہ نہیں ، میڈیا کے داخلے پر مکمل پابندی لگا دی گئی۔”

ثاقب بشیر کے ٹوئٹر پیغام کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے پاکستان کے سینئر ترین صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے لکھا ہے کہ ” میڈیا کو اس پابندی کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے۔”

 

92 نیوز سے منسلک رپورٹر حسین احمد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ "عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی ، میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد ، سیشن جج صاحب نے تیس صحافیوں کی لسٹ منظور کی تھی ، مگر انھیں بھی اجازت نہیں ،مختلف حکام سے بات کی جواب ملا اوپر سے آرڈر ہے ، ہم کچھ نہیں کرسکتے۔”

متعلقہ تحاریر