جوہری پروگرام اور ایٹمی اثاثوں سے متعلق وزیر خزانہ کا بیان ، آئی ایم ایف نے تردید کردی
آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز نے اپنے بیان میں ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ اسٹاف لیول معاہدے کیلئے پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں پر بات چیت ہوئی ہے۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے مذاکرات میں پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق کو کوئی بات چیت نہیں کی، پاکستان میں نمائندہ برائے آئی ایم ایف ایسٹر پریز نے قیاس آرائیوں کی کی تردید کردی۔ لیکن دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نے اسمبلی کے فلور پر اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے کچھ ڈیمانڈ کررہا ہے ، کچھ تھا یا نہیں تھا اب انہیں اپنے بیان کی وضاحت دینا ہوگی۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز نے اپنے ایک بیان میں ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ اسٹاف لیول معاہدے کیلئے پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں پر بات چیت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جھوٹوں کی شہزادی مجھے جیل میں دیکھنا چاہتی ہے، عمران خان
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سپیچ پر سابق شاہ محمود قریشی نے کئی سوالات کھڑے کردیئے
انہوں نے اس سے متعلق کسی بھی طرح کی شرط عائد کرنے کی تردید کردی ہے۔ آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پریز لوئر نے پاکستانی میڈیا کے ساتھ رابطہ کرنے پر اپنے جواب میں کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 9ویں جائزے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق کی جانے والی قیاس آرائیوں کے حوالے سے واضح طور پر کہتی ہوں کہ اس میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان نے اپنے جواب میں مزید اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ابھی یا ماضی میں بھی آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں اس طرح کی چیز کو جوڑنے میں کوئی سچائی نہیں ہے۔
ایسٹر پریز نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہورہے ہیں ، تاکہ پاکستان کے معاشی مسائل اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کیا جائے اور یہ آئی ایم ایف کا مینڈیٹ ہے تاکہ معاشی استحکام کی بحالی کی جاسکے۔
واضح رہے کہ 16 مارچ 2023 کو وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بطور قائد ایوان سینیٹ کے 50 سال پورے ہونے پر گولڈن جوبلی سیشن سے خطاب میں کہا تھا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف نے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے کوئی چیز قوم سے نہیں چھپائی۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ سابقہ حکومت نے 2019 میں آئی ایم ایف کے ساتھ کیا تھا۔ کوئی بھی عالمی طاقت پاکستان کو اس کے ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی سمیت اسٹریٹیجک اثاثوں پر کوئی فیصلہ لینے پر مجبور نہیں کرسکتی۔ ہم اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کی اہمیت اور ذمہ داری سے مکمل آگاہ ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر آئی ایم ایف نے پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں سے متعلق کوئی ڈیمانڈ نہیں کی تھی تو پھر وزیر خزانہ نے گذشتہ دنوں سینیٹ میں ایسا بیان کیوں دیا تھا جس سے شکوک و شبہات نے جنم لیا۔ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب آئی ایم ایف پاکستان کے قرض پروگرام کو حتمی شکل دے گا۔ کیونکہ حکومت خود سے مذاکرات میں رخنہ ڈالنے کے بیانات دے رہی ہے۔