سپریم جوڈیشل کونسل : جسٹس مظاہر نقوی پر الزامات عائد کرنے والے وکیل سے حلف نامہ طلب
سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل نے میاں داؤڈ ایڈووکیٹ کو خط لکھ دیا، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف 4 ریفرنسز دائر ہوچکے ہیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف ریفرنس دائر کرنے والے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ سے اپنے الزامات کی حمایت میں حلف نامہ طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ کے رجسٹراراور سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل نے شکایت کنندہ، ایڈووکیٹ میاں داؤد سے ایک خط کے ذریعے کہا ہے کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کے پروسیجر آف انکوائری رولز، 2005 کے سیکشن 5(3) کے مطابق اپنا حلف نامہ پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیے
آڈیو لیک اسکینڈل: پاکستان بار کا جج مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان
سپریم کورٹ کے جج کی مبینہ آڈیو لیک کا معاملہ: تمام ججز نے معاملے کی نزاکت پر سرجوڑ لیے
قواعد کے سیکشن 5(3) کے مطابق جج کی مبینہ جو شخص شکایت کے ذریعے جج کی بدعملی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ صحیح طور پر اپنی شناخت واضح کرے۔
سیکشن 5 یہ بھی وضاحت کرتا ہے کہ کوئی بھی شہری سپریم جوڈیشل کونسل، اس کے سیکرٹری یا ممبر کے نوٹس میں جج کی مبینہ نااہلی یا بدعملی کے بارے میں معلومات لا سکتا ہے۔ تاہم اس طرح کے الزامات کی حمایت ایسے مواد سے کی جا سکتی ہے جو سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے میں انکوائری شروع کرنے کے لیے کافی ہو۔
سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں نویں نمبر پر موجود جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے مجموعی طور پر چار شکایات دائر کی گئی ہیں ۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے وکیل اور سوشل میڈیا پر متحرک ایڈووکیٹ داؤد کے علاوہ، مسلم لیگ (ن) لائرز فورم، پاکستان بار کونسل اور ایڈووکیٹ غلام مرتضیٰ خان کی جانب سے جج کے خلاف شکایات درج کرائی گئی ہیں ۔
اپنی شکایت میں مسٹر داؤد نے جج کے اثاثوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ شکایت کنندہ نے 6 مارچ کو چیف جسٹس کو خط بھی لکھا کہ وہ جلد از جلد سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے پیش کی جانے والی شکایت کا ازالہ کریں تاکہ شفاف انکوائری کی جائے۔ شکایت کنندہ نے چیف جسٹس سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ جج کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے اختتام تک کسی بنچ کا حصہ نہ بنایا جائے اور نہ ہی کسی کیس کی سماعت کی جائے۔
شکایت کنندہ نے شکایت کی کاپیاں سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان کو بھی بھیجیں۔
داؤدایڈووکیٹ نے اپنی شکایت میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو مختلف بنچوں کا رکن بنا کر اعلیٰ عدلیہ پر لوگوں کا اعتماد ختم کیا جا رہا ہے کیونکہ مدعی ان کی طرف سے جاری کیے گئے عدالتی فیصلوں پر شک کر سکتے ہیں۔