پنجاب اور کےپی کے انتخابات میں تاخیر: سپریم کورٹ کے الیکشن کمیشن سے اہم سوالات
چیف جسٹس کے بقول ہماری سیاست میں دشمنی کی بو رچ گئی ہے۔ جب کہ سیاسی رہنما معاشرے میں امن اور سکون کی بحالی کے لیے جو کردار ادا کر رہے ہیں اس پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے پنجاب اسمبلی اور خیبر پختونخوا کے انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے اپنے فیصلے کو درست ثابت کرنے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا اور ساتھ ساتھ تین اہم سوالات ای سی پی کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال نے پیر کے روز کی سماعت کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ آئین کی تشریح حکومت بنانے یا گرانے کے لیے نہیں ہوتی۔ حکمرانوں کو اچھی حکمرانی کو یقینی بنانے اور لوگوں کے حقوق کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔
پیر کے روز کی سماعت کے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے تین اہم سوالات پوچھے ہیں۔
۱-کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس شیڈول تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔۔؟
۲-کیا اتنے لمبے عرصے کیلیے الیکشن کو ملتوی کیا جاسکتا ہے۔۔؟
۳-نگراں حکومت کی پھر کیا آئینی حیثیت ہوگی، کیا اگر الیکشن ملتوی ہونگے تو پھر نگراں حکومت اُسکے ساتھ چلے گی۔۔؟
اس کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس نے موجودہ دشمنی، عداوت اور تلخی کے حوالے سے اپنی پریشانیوں کا بھی اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس کے بقول ہماری سیاست میں دشمنی کی بو رچ گئی ہے۔ جب کہ سیاسی رہنما معاشرے میں امن اور سکون کی بحالی کے لیے جو کردار ادا کر رہے ہیں اس پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات: سپریم کورٹ معاملہ سلجھانے کے لیے روزانہ سماعت کرے گی
چیئرمین تحریک انصاف کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ سے منظور
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے یہ آبزرویشن سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے دی ، بینچ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت کی تھی۔
گذشتہ روز دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ فریقین آپس میں دست و گریباں ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت اور تحریک انصاف یقین دہانی کرائے کہ وہ صاف و شفاف انتخابات چاہتے ہیں یا نہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا ہم ہوا میں کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے ، جب تک تمام فریقین راضی نہ ہوں۔ آئین کی تشریح حکومت بنانے یا گرانے کے لیے نہیں ہوتی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے وفاق ، خیبر پختونخوا ، پنجاب ، دونوں صوبوں کے گورنرز اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹسز جاری کرکے کل تک جواب طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ عدالت روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے گا۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ اہم آئینی معاملہ ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق تاخیر کی جارہی ہے۔
بیرسٹر ظفر علی کا کہنا تھا کہ تین بنیادی احکامات کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔ انتخابات ملتوی کرکے آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ، سپریم کورٹ آف پاکستان کے یکم مارچ کے احکامات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ، صدر پاکستان کی طرف سے انتخابات کے تاریخ کے اعلان کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
اس لیے ہماری سپریم کورٹ آف پاکستان سے استدعا ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن سے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائے۔ اور ممکن بنائے کہ 30 اپریل کو ہی پنجاب اور کےپی میں انتخابات کرائے جائیں۔
اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ آپ حکم پر عمل درآمد چاہتے ہیں ، تو اس کے لیے بہترین فارم تو ہائی کورٹ ہے۔ آپ براہ راست سپریم کورٹ کیوں آئے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ یہ اہم آئینی اور قانونی مسئلہ ہے ، یہ دونوں صوبوں کے شہریوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ لہذا اس میں عدالت نے فیصلہ کرنا ہے، کہ کیا یہ معاملہ سپریم کورٹ نے طے کرنا ہے کہ اُس نے اِس کیس کو سننا ہے یا ہائی کورٹ نے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت کے ساتھ مشاورت کے بعد تاریخ دی تھی۔