ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے حکومت کو آٹے کی تقسیم کا سہل ترین طریقہ بنا دیا
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آٹے کی تقسیم کون سی راکٹ سائنس تھی ، اگر حکومت سابقہ حکومت کے تجربے سے فائدہ اٹھا لیتی تو آسان طریقے سے آٹا عوام تک پہنچ سکتا تھا۔
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے وفاقی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی مفت آٹا اسکیم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفت آٹے کی تقسیم کو عوام کی تذلیل کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ایک مکمل میکنیزم بناتی تو بجلی اور گیس کے بلوں کی طرح آٹا بھی غریبوں کے گھروں تک پہنچ سکتا تھا اور کوئی حادثہ بھی پیش نہ آتا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے لکھا ہے کہ "احساس راشن رعایت ٹارگٹڈ سبسڈی کا منظم و شفاف ڈیجیٹل نظام تھا۔ جس سے مستحقین باعزت انداز میں رعایتی راشن حسب ضرورت اپنی گلی میں خرید سکتے تھے۔”
معصوم لوگوں کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے مزید لکھا ہے کہ "افسوس اسے بند کر کے مفت آٹے کی بے ہنگم تقسیم کی وجہ سے روزانہ معصوم لوگ مر رہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں اور سڑکوں پر ان کی تذلیل ہورہی ہے۔”
احساس راشن رعایت ٹارگٹڈ سبسڈی کا منظم وشفاف ڈیجیٹل نظام تھا۔جس سے مستحقین باعزت انداز میں رعایتی راشن حسب ضرورت اپنی گلی میں خریدسکتے تھے۔افسوس اسے بند کر کے مفت آٹے کی بے ہنگم تقسیم کی وجہ سے روزانہ معصوم لوگ مر رہے ہیں، زخمی ہو رہے ہیں اور سڑکوں پر ان کی تذلیل ہورہی ہے۔#Ehsaas pic.twitter.com/Mij1XQAkTV
— Senator Dr Sania Nishtar (@SaniaNishtar) April 1, 2023
ایک اور ٹوئٹ میں پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے تحریک انصاف کے دورے حکومت کا احساس پروگرام کا مکمل چارٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” احساس کے دائرۂ کار میں 16 پروگرام شامل تھے جن پر عملدرآمد کی ذمہ داری 10 سے زائد حکومتی اداروں کو سونپی گئی تھی اور بی آئی ایس پی ان میں سے ایک ادارہ تھا۔”
احساس کے دائرۂ کار میں16پروگرام شامل تھے جن پر عملدرآمد کی ذمہ داری 10سے زائد حکومتی اداروں کو سونپی گئی تھی اور بی آئی ایس پی ان میں سے ایک ادارہ تھا۔#Ehsaas https://t.co/vjLWGrkORw pic.twitter.com/sgdlUKOhVP
— Senator Dr Sania Nishtar (@SaniaNishtar) April 1, 2023
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آٹے کی تقسیم کون سی راکٹ سائنس تھی ، اگر حکومت سابقہ حکومت کے تجربے سے فائدہ اٹھا لیتی تو اس کا کیا بگڑتا تھا ، حکومت احساس پروگرام کو کوئی بھی دوسرا نام دے کر آٹا آسان اور سہل طریقے سے عوام تک پہنچا سکتی تھی ، اور عوام کو اپنی جانوں سے ہاتھ بھی نہیں دھونا پڑنے تھے ، بس اس پروگرام پر عملدرآمد کرنے سے حکومتی نمائندوں اور خصوصی طور وزیراعظم کے فوٹو سیشن دکھائی نہیں دینے تھے۔