بلاول بھٹو کو مارشل لاء کے خدشات، اتحادیوں کا مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر زور

بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹائیگرز فورس نہ بنیں ورنہ ملک میں مارشل لاء لگ جائے گا تاہم حکمران اتحادی کی 6 جماعتوں سے مسائل مذاکرات نے حل کرنے پر زرو دیا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں مارشل لاء یا ایمرجنسی لگنے کے خدشات کا اظہار کردیا ہے جبکہ حکمران اتحاد کی جماعتوں نے اپوزیشن سے مذاکرات پر زرو دیا ہے۔

ملک میں عام انتخابات کے التوا کے بعد سے سیاسی صورتحال روز بروز بگڑنے کی باعث وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں ایمرجنسی یا مارشل لاء لگنے کے خدشات کا اظہار کیاہے ۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات التوا کیس: وزارت دفاع نے سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے بینچ سے پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لارجر بینچ نہ بنایا گیا تو بحران پیدا ہو جائے گا جس سے ملک میں ’مارشل لا‘ لگنے کا خدشہ ہے۔

حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی-مینگل)، نیشنل پارٹی (این پی)، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم)، قومی وطن پارٹی (کیو ڈبلیو پی) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے-میپ) حکومت کو مذاکرات کا مشورہ دیا ہے۔

حکمران اتحاد کی 6 جماعتوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد سول سوسائٹی گروپ کے ارکان سے ملاقات کی جس میں تمام نمائندوں نے سیاسی قوتوں کو مل بیٹھنے پر زور دیا۔

ہیومن رائٹس کمیشن ، پاکستان بار کونسل، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور سول سوسائٹی کی تنظموں کی جانب سے مختلف جماعتوں کو ایک میز پر بٹھانے اور سیاسی کشیدگی ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں تمام سیاسی جماعتوں اور گروپس نے بحرانوں پر قابو پانے کے لیے کثیرالجماعتی کانفرنس (اے پی سی) کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیے

اے ٹی سی سے سربراہ تحریک انصاف عمران خان کو عبوری ضمانت مل گئی

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ کے بینچ سمیت دیگر ججوں پر عدم اعتماد ظاہر کیا اور کہا کہ کیا عدلیہ ’ٹائیگر فورس‘ بننا چاہتی ہے؟۔

بلاول نے کہا کہ عدلیہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قوم اور ملک کے سامنے ہے اور عدلیہ پر زور دیا کہ وہ تین ججوں سے اس بارے میں پوچھے۔ تین رکنی بنچ پر اعتماد کی کمی نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ کے باقی ججز پر بھی اعتماد کی کمی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ میں سے ایک جج وہ ہے جس کے فیصلے میں پنجاب حکومت پی ڈی ایم سے لے کر اپوزیشن تک سخت تنقید کرتی ہے۔

متعلقہ تحاریر