سپریم کورٹ کا پنجاب انتخابات فیصلہ ، پارلیمان نے تین دنوں میں دو قرارداد منظور کرلیں
رکن قومی اسمبلی ایم این اے خالد مگسی نے قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر ایوان نے منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی نے پنجاب میں 14 مئی کو عام انتخابات کرانے کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد منظور کرلی ہے۔
رکن قومی اسمبلی ایم این اے خالد مگسی نے قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر ایوان نے منظور کرلیا۔
یہ بھی پڑھیے
مہنگائی سے رفاہی ادارے بھی متاثر، امداد آدھی رہ گئی، مستحقین میں 50فیصد اضافہ
ن لیگ کو اب قاسم سوری کی رولنگ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ برا لگنے گا، نہال ہاشمی پھٹ پڑے
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کابینہ کو پابند کریں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلت پر ایوان تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنے فل کورٹ فیصلے پر نظرثانی کرے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے سے اقلیت کو اکثریت پر مسلط کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے کو ایوان مسترد کرتا ہے۔
قرارداد کے متن کے مطابق اکثریت حلقوں نے بھی فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا۔ اسے منظور نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایک سوا دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہی سنا گیا۔ پارلیمنٹ کی اس واضح قرار داد اور سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کو مکمل طور پر نظرانداز کرکے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی۔
قرار داد میں کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ نے اپنی روایات ، نظائر اور طریقہ کار بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے اقلیت کو اکثریت پر مسلط کردیا گیا ، پارلیمان آئین و قانون کے مطابق اکثریتی بینچ کے فیصلے کو نافذالعمل قرار دیتی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کررہا ہے، اور وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کررہا ہے ، لہٰذا یہ ایوان ملک میں سیاسی اور معاشی اسحتکام کے لیے آئین اور قانون میں درج مروجہ طریقہ کار کے عین مطابق ملک بھر میں ایک ہی وقت میں عام انتخابات کرانے کے انعقاد کو ہی تمام مسائل کا حل سمجھتا ہے۔