پی ٹی آئی حکومت میں 600 کاروباری شخصیات کو 3 ارب ڈالر قرض دیا گیا
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں 600 کاروباری افراد کو 3 ارب ڈالر کے قرضے صفر شرح سود پر دیئے گئے تاہم ڈپٹی گورنر اسٹیٹ نے کہا کہ شرح سود رعایت فراہم کی گئی تھی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے حکوت میں 600 کاروباری شخصیات کو 3 ارب ڈالر کے قرضے صفر شرح سود پر فراہم کیے گئے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا جس میں پی ٹی آئی دور حکومت میں 600 کاروباری افراد کو 3 ارب ڈالر کے قرضے صفر شرح سود پر دینے کا معاملہ زیر غور آیا۔
یہ بھی پڑھیے
فروری 2022 کے بعد حکومتی قرض میں 27فیصد اور مہنگائی میں 31فیصد اضافہ
قیصر شیخ کے مطابق عمران خآن کی حکومت میں بعض لوگوں کو 5 سے 15 ارب روپے تک دیئے گئے جبکہ قرض لے کر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال بھی نہیں ہوئی۔
برجیس طاہر نے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کون لوگ اس ملک کو لوٹ رہے ہیں، قیصر شیخ نے کہا کہ یہ قرضے دو سال قبل پی ٹی آئی دور میں بزنس مینوں کو دیئے گئے،
کمیٹی نے قرض لینے والے افراد کے نام اور دیئے گئے قرضوں کی تفصیل مانگ لی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر عنایت حسین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قرضے کورونا وباء کے دوران کمرشل بینکوں نے جاری کیئے تھے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق قرضے ٹرف اسکیم کے تحت جاری کیئے گئے تھے، بینکوں نے بزنس مینوں کے پروفائل دیکھ کر قرضے جاری کیئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ دیئے گئے قرضوں کی شرح سود صفر نہیں بلکہ رعایتی بنیاد پر تھی تاہم کمیٹی کو ان کیمرہ اجلاس میں مزید تفصیلات بتانے کو تیار ہیں۔
قیصر شیخ نے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیسہ ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبے کو دیا جا سکتا تھا، زاتی مفاد کی بنیاد پر قرضے کیوں جاری کیئے گئے۔
قائمہ کمیٹی نے کمیٹی نے نیشنل بینک اور زرعی ترقیاتی بینک کے صدور کا تقرر نہ ہونے کا نوٹس بھی لیا، چیئرمین نے کہا کہ ایک سال سے نیشنل بینک اور زرعی ترقیاتی بینک کے صدر کا عہدہ خالی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کو 8 مقدمات میں مزید 2 ہفتے کی عبوری ضمانت مل گئی
قیصر شیخ کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی معاملات میں لگے ہیں، ایسے میں فیصلہ سازی کیا ہوگی، مسابقتی کمیشن کے پانچ میں سے چار بورڈ ممبران کا بھی تقرر نہیں ہوسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2022 سے نیشنل بینک کے صدر کا عہدہ خالی ہے، ہمارے ادارے پندرہ ماہ سے اسی طرح چل رہے ہیں۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کمیتی کو بتایا کہ اس معاملے کو فاسٹ ٹریک کر رہے ہیں، مسابقتی کمیشن کے بورڈ ممبران کیلئے 190 درخواستیں آچکی ہیں جن کی جانچ پڑتال ہورہی ہے۔