توہین عدالت سے بچنے کے لیے حکومت کی نئی حکمت عملی تیار
وفاقی حکومت نے پنجاب میں عام انتخابات کے لیے فنڈرز فراہم نہ کرنے اور توہین عدالت سے بچنے کے لیے وزیر قانون کو قانون سازی کی ہدایت کردی ہے۔
انتخابات میں تاخیر کے لیے وفاقی حکومت کی نت نئی حکمت عملی، توہین عدالت کے قانون میں بھی ترامیم کا فیصلہ، مسودہ تیار کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ کرکے توہین عدالت سے بچنے کےلیے وفاقی حکومت نے ایک اور مسودہ قانون لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب کے عام انتخابات کے معاملے پر تاخیر کے قانونی نکات سے بچنے کے لیے وفاقی حکومت کی نئی حکمت عملی سامنے لارہی ہے۔ ارکان کابینہ نے اس بات پر سرجوڑ لیے ہیں اور مشاورت کی جارہی ہے کہ الیکشن کمیشن کو فنڈز اور سیکورٹی پلان کی عدم فراہمی پر توہین عدالت سے کیسے بچا جائے؟۔ اس سلسلے میں حکمراں اتحاد نے حل ڈھونڈ ہی لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
الیکشن فنڈز کی گھنٹی: الیکشن کمیشن کے گلے میں کابینہ ڈالے گی یا پارلیمان
وزیرآباد حملہ کیس کے مدعی ایس ایچ او دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے توہینِ عدالت کی کارروائی کا توڑ نکال لیا، حکومت نے وزرات قانون کو توہین عدالت متعلق قانون تبدیل کرنے کا سگنل دے دیا، وزرات قانون آئین کے آرٹیکل 204 میں ترمیم کرنے کیلئے تیار ہے۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پنجاب انتخابات کیلئے وزرات خزانہ کو دس اپریل تک الیکشن کمیشن کو فنڈز دینا ہیں۔ 11 اپریل کو الیکشن کمیشن رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گا۔
اس بنیاد پر توہینِ عدالت بل پارلیمنٹ میں لائے جانے کا امکان ہے۔ توہین عدالت کا قانون 2012 میں بھی تبدیل کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دو تہائی اکثریت سے توہین عدالت قانون کی کلاز نکالی جا سکتی ہے۔ توہین عدالت سے متعلق عدالتی اختیارات آرٹیکل 204 میں واضح ہے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی آج انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل ایجنڈے میں شامل ہے۔ یہ بل صدر مملکت نے واپس پارلیمان کو بھیج دیا تھا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل کی منظوری دی جائے گی کیونکہ منظوری کے دس دن بعد قانون نافذ العمل ہو جائے گا۔