الیکشن اخراجات سے متعلق قرارداد؛ آئین و عدالتی حکم کے منافی
سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو حکم دیا تھا کہ وفاق فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ کے تحت 10 اپریل تک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دے تاہم آرٹیکل 82 کے سیکشن 1 کے برخلاف وزیر خزانہ نے اسے بل کی صورت پالیمنٹ میں پیش کردیا
سپریم کورٹ پاکستان (ایس سی پی) کے احاکامات کے برخلاف الیکشن اخراجات سے متعلق قرار داد قومی اسمبلی میں پیش کرنا آرٹیکل 82 کے سیکشن 1 کے تحت غیر آئینی ہے۔
سپریم کورٹ نے پنجاب میں عام انتخابات کے اخراجات سے متعلق وزارت خذانہ کو حکم جاری کیا تاہم وزر خذانہ نے عدالتی حکم اور آئینی کے بر خلاف قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کردی۔
یہ بھی پڑھیے
خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو حکم دیا تھا کہ وفاق فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ کے تحت 10 اپریل تک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دے ، الیکشن کمیشن 21 اپریل کو رقم سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائے گا۔
آئین کے آرٹیکل 82 سیکشن 1 کے تحت فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ کے لیے پالیمان کی منظقوری کی ضرورت نہیں پڑتی تاہم اس کے باوجود اخراجات سے متعلق قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے مطابق الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی سے متعلق معاملہ پارلیمان کو بھیج دیا ہے۔ اس پر قومی اسمبلی فیصلہ کرے گی۔
دوسری جانب قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف پورے ملک میں الیکشن میں بیک وقت کروانے کے لیے قرار داد منظور کرلی ہے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان سمجھتا ہے کہ معاشی استحکام سیاسی استحکام کے بغیر ممکن نہیں، اس ایوان کی رائے میں آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت پورے ملک میں تمام صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات بیک وقت عام انتخابات کی صورت میں ہونا لازم ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کے ایک فیصلے میں حکومت کو حکم دیا تھا کہ 14 مئی تک پنجاب میں عام انتخابات کروائے جائیں۔