آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان جاری کردیا
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو وضاحتی بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے کیونکہ ان سے تو کسی نے وضاحت طلب نہیں کی ہے ، کہیں چور کی داڑھی میں تنکا والی بات تو نہیں۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہنا ہے کہ آئین سے اظہار یکجہتی کے لیے آئین کی گولڈن جوبلی میں شرکت کی دعوت قبول کی ، یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ سیاسی تقریریں نہیں ہوں گی ، سپریم کورٹ کے تمام ججز آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وضاحتی بیان پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فائز عیسیٰ صاحب کو وضاحت دینا کیوں پڑ گئی ، کیا ان کی شرکت پر کسی سیاسی پارٹی نے اعتراض کیا ہے ؟ ، کیا ان کے کسی برادر جج نے اعتراض کیا ہے ؟ ہاں یہ ضرور یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ٹرینڈ ضرور چلا تھا مگر کیا قاضی فائز عیسی صاحب اتنی کمزور ہیں کہ سوشل میڈیا کے ٹرینڈ سے گھبرا گئے۔
گذشتہ روز پارلیمنٹ میں آئین کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت پر وضاحتی بیان دیتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ہمیں یہ بتایا گیا تھا کہ کنونشن میں صرف آئین سے متعلق بات ہوگی ، دعوت قبول کرنے سے پہلے میں نے عملے اور اسپیکر سے تصدیق کی تھی۔ مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ تقریر کریں گے تو میں معذرت کرلی تھی۔ جب سیاسی بیانات دیئے گئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی۔ کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست مسترد
حکومت نے پنجاب انتخابات کے لیے رقم نہیں دی، الیکشن کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ یہ امر باعث حیرت ہے لوگوں کو اعتراض ہے کہ میں کہاں بیٹھا تھا۔ اعتراض اٹھایا گیا کہ میں نے آئین کی یاد منانے کی تقریب میں شرکت کیوں کی۔
ان کا کہناہے کہ عدلیہ کے فرد کی عزت افزائی کے لیے درمیان میں بٹھایا گیا، میں ہال کے کونے یا گیلری میں بیٹھنے کو ترجیح دے سکتا تھا۔ میں نے اپنے بیٹھنے کے لیے خود جگہ انتخاب نہیں کیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ لوگوں کے منتخب نمائندے مکمل احترام کے مستحق ہیں ، آل انڈیا مسلم لیگ کے نمائندوں کے بغیر ہم کبھی آزادی حاصل نہ کرپاتے۔ آئین کی گولڈن جوبلی پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے باعث مسرت ہے۔ یہ کسی مخصوص ادارے یا تنہا کسی سیاسی جماعت کا استحقاق نیں ہے۔ آئین کی اہمیت سب پر واضح ہونی چاہیے اور ایسا مسلسل ہونا چاہیے۔ جب لوگوں کے پاس چنے ہوئے لوگوں کا آئین نہیں تھا تو ملک تقسیم ہوگیا۔ تمام پاکستانیوں کی نجات آئین کی پاسداری میں ہے۔