حکومت اور تحریک انصاف کو ایک میز پر لانے کی جماعت اسلامی کوششیں کتنی کارگر ثابت ہوں گی؟

موجودہ سیاسی پارے کو کم کرنے کے لیے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی کوششوں سے آل پارٹیز کانفرنس کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

امیر جماعت اسلامی اور سابق سینیٹر سراج الحق کی وزیراعظم شہباز شریف اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کی امید پیدا ہو گئی ، متوقع اے پی سی میں وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا ، تاہم تجزیہ کاروں نے رانا ثناء اللہ کے گذشتہ روز کے بیان میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کا ایجنڈا کچھ بھی ہو انتخابات 14 مئی کو کسی صورت میں ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی دعوت پر متوقع آل پارٹیز کانفرنس کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہوگا ، یعنی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب اور کےپی میں انتخابات وقت پر نہ ہوئے تو عوامی انقلاب آئے گا، فواد چوہدری

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سراج الحق کی دعوت پر تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی کے ارکان میں پرویز خٹک، سینیٹر اعجاز احمد چودھری اور میاں محمود الرشید شامل ہیں۔ کمیٹی کا باقاعدہ نوٹی فیکیشن مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر جاری کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سراج الحق سے ملاقات کے موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں وہ خود شامل نہیں ہوں گے ، اور اگر انتخابات کے حوالے سے کوئی کوئی چیز واضح ہو تو اپنے نمائندے بھیج سکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے ہے کہ دوران گفتگو سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اعتماد کا شدید فقدان ہے، صرف پنجاب میں انتخابات ہوئے تو اسمبلیاں اکٹھی مدت پوری نہیں کر پائیں گی۔

ذرائع کے مطابق امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکومت کا خیال ہے کہ اگر پنجاب میں انتخابات پہلے ہو جاتے ہیں تو طاقت کا توازن برقرار نہیں رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 90 دن کی مدت میں پہلے ہی توسیع ہو چکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سراج الحق نے عمران خان کو تجویز دی کہ کچھ قدم آپ آگے آئیں ، دو قدم وزیراعظم بھی پیچھے ہٹیں گے تو بات بنے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سابق سینیٹر اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تین رکنی وفد کے ہمراہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی ۔ ملاقات میں مسلم لیگ ن کی جانب میں ایاز صادق اور خواجہ سعدرفیق بھی موجود تھے۔ مشاورتی بیٹھک میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے پی ٹی آئی کے کیمپ میں دو آراء اس وقت پروان چڑھ رہی ہیں ، فواد چوہدری ، اسد عمر اور حماد اظہر اس بات پر شاکی ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اے پی سی کسی کے اشارے پر کررہی ہے ، تاکہ چودہ مئی کا الیکشن کسی طرح سے آگے لے جایا جاسکے ، جبکہ کچھ حلقے جس میں عمران خان بھی شامل ہیں جن کا موقف ہے اگر جماعت اسلامی کوئی پُل کا کردار ادا کرنا چارہی ہے تو اسے کرلینے دینا چاہیے۔

تاہم گذشتہ روز فیصل آباد میں ن لیگ کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کوئی جتنا مرضی زور لگا لے ، پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا اگر کسی افسر نے 21 ارب روپے جاری کیے تو وہ ساری عمر 21 ارب روپے بھرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نگراں سیٹ اپ کی زیرنگرانی اکتوبر میں عام انتخابات ہوں گے اور ایک ساتھ ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر