قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا الیکشن فنڈز کا معاملہ ایوان زیریں میں بھیجنے کا فیصلہ

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ فنانس ڈویژن قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز استعمال نہیں کر سکتا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا معاملہ ایوان زیریں میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت باڈی کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ، وزیر تجارت نوید قمر، وزیر مملکت برائے خزانہ اور ریونیو ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے بھی شرکت کی۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک حکومت پاکستان کا فیصلہ براہ راست جاری نہیں کرسکتا۔ 21 ارب جاری کرنے کے لیے منی بل لایا جائے گا۔ منظور ہونے پر فنڈز جاری ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت اور تحریک انصاف کو ایک میز پر لانے کی جماعت اسلامی کوششیں کتنی کارگر ثابت ہوں گی؟

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مرکز فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ کی ایک ایک پائی کا حساب رکھتا ہے۔ ان کا کا کہنا تھا کہ دو مرتبہ انتخابات پر پیسہ خرچ کرنا ملک کے حق میں نہیں ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ گرانٹ جنریٹ کرے اور قومی اسمبلی میں پیش کرے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل کا کہنا تھا کہ 21 ارب روپے جاری کردیئے ، یہ پیسے حکومت پاکستان کے ہیں، فنڈز مختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی رہیں گے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تجارت سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کو توہین عدالت سے نہ ڈرائیں، پارلیمنٹ کو بھی اپنی توہین پر ایکشن کا پورا اختیار ہے ، پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث کا کہنا تھا کہ اگر قومی اسمبلی نے منظوری دی تو فنڈز جاری کر دیئے جائیں گے کیونکہ فنانس ڈویژن کابینہ اور قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز استعمال نہیں کر سکتا۔

متعلقہ تحاریر