ہم نے نہیں کسی اور نے 90 روز میں انتخابات نہ کرانے کی خلاف ورزی کی، بلاول بھٹو

پشاور ، سندھ اور لاہور ہائی کورٹ سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین اسمبلی اسٹے آرڈر لے رکھے ہیں۔ کہ ان نشستوں پر آئین کے تحت 60 دنوں میں ضمنی انتخابات نہ ہوں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم اور ہمارے اتحادی سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ رکنا نہیں چاہیے ، کیونکہ ڈائیلاگ سیاست کے میدان کا ایک عمل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر پنجاب میں زبردستی انتخاب کرائے گئے تو اس کا اثر وفاق کے الیکشن پر براہ راست پڑے گا۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اختلاف کھل کر سامنے آگئے۔ اور یہ بات اس وقت کھل کر سامنے آئی جب چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی پریس کانفرنس کے آغاز میں کہا کہ "ہم نے نہیں کسی اور نے 90 روز میں انتخابات نہ کرانے کی خلاف ورزی کی۔”

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ انتخابی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والے وزراء کو 5 سال کےلیے نااہل قرار دے، اعتزاز احسن

پنجاب اور کےپی میں انتخابات وقت پر نہ ہوئے تو عوامی انقلاب آئے گا، فواد چوہدری

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف پہلے دن سے بڑا واضح ہے کہ انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں۔ جہاں تک 90 دن یا 60 دن کا سوال ہے آدھی سے کم نیشنل اسمبلی کے اراکین نے استعفے دے رکھے ہیں، جبکہ پشاور ، سندھ اور لاہور ہائی کورٹ سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین اسمبلی اسٹے آرڈر لے رکھے ہیں۔ کہ ان نشستوں پر آئین کے تحت 60 دنوں میں ضمنی انتخابات نہ ہوں۔ سندھ ، پشاور اور لاہور ہائی کورٹ نے انہیں اسٹے آرڈر دے دیا، اور آج تک وہ اسٹے موجود ہے، ان حلقوں میں ضمنی انتخابات نہ ہونے سے کوئی قیامت نہیں برپا ہوئی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا عمران خان کے دور میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ، عدالت کا حکم نہ مانتے ہوئے ، پانچ سال گزر گئے ، اور پنجاب کا لوکل باڈیز الیکشن نہیں ہوسکا، خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی ٹوٹ چکی ہے ، وہاں پر بھی 90 دن گزر چکے ہیں مگر وہاں پر بھی انتخابات نہیں ہوئے ہیں ، تو جو 90 دن کے آڑ میں زبردستی پنجاب میں انتخابات کرانے کی سازش ہے اس کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنا موقف قوم کے سامنے رکھ دیا ہے، ہم کل بھی ون یونٹ کے خلاف تھے ہم آج بھی ون یونٹ کے خلاف ہیں۔ اگر چند عناصر کی ضد کی وجہ سے صوبہ پنجاب میں پہلے انتخابات کرائے گئے ، تو یاد رکھیں اس کا اثر ہمیشہ کے لیے پاکستان کی سیاست پر رہے گا۔

ان کا کہنا تھا اگر پنجاب میں انتخابات پہلے ہو جاتے ہیں تو یاد رکھیں پھر اس کے اثرات بلوچستان ، سندھ اور خیبر پختونخوا کے انتخابات پر براہ راست پڑیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بیک ڈور سے سازش کی جارہی ہے ، اس ملک میں ون یونٹ لاگو کرنے کے لیے۔اس لیے ہماری یہ کوشش ہے کہ ہم پہلے اپنے اتحادیوں کو اس بات پر راضی کرلیں کہ ڈائیلاگ کرنا ضروری ہے۔ اگر اپنی سیاسی مخالفین سے بات کرنا پڑا تو ان سے بھی ڈائیلاگ کریں، کہ ہم سب اس بات پر اتفاق کرلیں کہ ملک بھر میں ایک ہی دن میں انتخابات کرانے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جو مسئلہ اس وقت عدالت میں چل رہا ہے اس پر پوری پارلیمان نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ دیا ہے کہ عدالت فور تھری کے فیصلے پر عمل کرے۔ اور پی ڈی ایم میں شامل تمام سیاسی جماعتیں آج بھی اس بات پر متفق ہیں کہ ہم پارلیمان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور جو فیصلہ پارلیمان نے کیا ہے اس فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عید کے ہمارا اور اتحادیوں کا سربراہ اجلاس ہوگا ، جس میں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا کہ ڈائیلاگ کے سلسلے کو آگے لے کر جانا چاہیے۔ میں اور میری ٹیم تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہی ہیں ، تاکہ ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جاسکے۔ گذشتہ روز میں نے مولانا فضل الرحمان سے اس سلسلے میں ملاقات کی۔

متعلقہ تحاریر