پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ ریکارڈ، رپورٹ
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 11 ماہ کے عرصے میں صحافیوں کے خلاف 140 حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ماہ میں 13 واقعات ہوئے، یعنی تقریباً ہر دوسرے دن آزادی صحافت کی خلاف ورزی ہوئی۔
گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں صحافیوں، میڈیا کے پیشہ ور افراد اور میڈیا اداروں کے خلاف دھمکیوں اور حملوں کے کم از کم 140 واقعات رپورٹ ہوئے، اتوار کے روز شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد سے زائد سالانہ اضافہ ہوا ہے۔
میڈیا کے حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے "فریڈم نیٹ ورک” کی جانب سے جاری کردہ "سالانہ پاکستان پریس فریڈم” رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد پاکستان میں صحافت کے لیے سب سے خطرناک جگہ ہے، کیونکہ شہرِ اقتدار میں 40 سے 56 فیصد ایسے واقعات ہوئے جن میں صحافیوں کے خلاف کارروائیاں ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی ہدایت پر پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا”جرم“، گجرات میں پرویزالہٰی کے گھر چھاپہ
پی ٹی آئی سے قوم کی خاطر بات ہوئی، مخالفین کی کوئی ضمانت نہیں، نواز شریف
"فریڈم نیٹ ورک” کی رپورٹ کے مطابق خلاف ورزی کے 35 میں سے (25 فیصد) کیسز کا تعلق پنجاب کے ساتھ ہے جبکہ اس کے بعد سندھ میں 32 (23 فیصد) کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
3 مئی کو منائے جانے والے ورلڈ پریس فریڈم ڈے سے قبل جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ملک کا میڈیا ماحول خطرناک اور زیادہ پرتشدد ہو گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2022 سے مارچ 2023 کے درمیان حملوں کی تعداد 63 فیصد بڑھ کر 140 ہو گئی جو 2021-22 میں 86 تھی۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد 140 میں سے 56 کیسز کے ساتھ سب سے خطرناک جگہ بن کرسامنے آیا ہے۔ جاری ہونے والے رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس عرصے کے دوران کم از کم 5 صحافیوں کو قتل کیا گیا۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے کہا ہے کہ "صحافیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ پریشان کن ہے اور یہ فوری توجہ کا متقاضی ہے۔”
اقبال خٹک نے مزید کہا ہے کہ "آزاد صحافت پر حملے ضروری معلومات تک رسائی کو روکتے ہیں، جو خاص طور پر جاری سیاسی اور معاشی بحران کے دوران نقصان دہ ہوتا ہے جب عوام کو مسائل کو سمجھنے اور ان کا جواب دینے کے لیے قابل اعتماد خبروں کی ضرورت ہوتی ہے”۔
اقبال خٹک کا کہنا ہے کہ "یہ ستم ظریفی ہے کہ پاکستان 2021 میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کرنے والا ایشیا کا پہلا ملک بنا تھا، لیکن ڈیڑھ سال بعد بھی وفاقی اور سندھ کے صحافیوں کے تحفظ کے کے بننے والے قوانین بھی صحافیوں کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوئے ، جس سے وجہ سے ان کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیا کہ وہ 2 نومبر 2022 کو اسلام آباد میں صحافیوں کے خلاف جرائم سے استثنیٰ سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس میں کیے گئے اپنے وعدے کو فوری طور عملی جامہ پہنائیں ، جس کے تحت مطلوبہ حفاظتی کمیشن کو مطلع کیا جائے۔ تاکہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021 ، جوکہ پارلیمنٹ سے مشترکہ طور پر منظور کیا گیا بل تھا ، صحافیوں کی مدد کرسکے۔ کمیشن کی عدم موجودگی کی وجہ سے صحافیوں کے خلاف جرائم میں اضافے کی وجہ بن رہے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ پر بھی زور دیا کہ وہ سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ دیگر میڈیا پریکٹیشنرز ایکٹ 2021 کے تحت اپنے مطلع شدہ صوبائی سیفٹی کمیشن کو وسائل سے آراستہ کریں تاکہ یہ صحافیوں کی مدد کر سکے اور انہیں صوبے میں ان کے خلاف جرائم سے استثنیٰ کا مقابلہ کرنے کے لیے بااختیار بنایا جا سکے۔
ہر دو دن میں ایک خلاف ورزی
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 11 ماہ کے عرصے میں صحافیوں کے خلاف 140 حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ماہ میں 13 واقعات ہوئے، یعنی تقریباً ہر دوسرے دن آزادی صحافت کی خلاف ورزی ہوئی۔