آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول معاہدے کیلئے اگلے مالی سال کے بجٹ منصوبوں کا جائزہ

روئٹرز کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئندہ مالی سال 2023-2024 بجٹ کے منصوبوں پر بات کی جائے گی ، پاکستان کو یقین دہانی کروانی ہوگی کہ بیلنس آف پیمنٹ خسارے کو پورا کیا گیا

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کےآئندہ مالی سال 2023-2024 بجٹ کے منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ معاشی مشکلات کا شکار ملک  کے لیے قرضے کی قسط کی جاسکے ۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے کنٹری مشن کے سربراہ کے مطابق پاکستان کے  آئندہ مالی سال کے  بجٹ کے منصوبوں کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ  تاخیر کا شکار پروگرام بحال کیا جا سکے ۔

یہ بھی پڑھیے

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی غلط بیانی نے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول ناممکن بنا دیا

روئٹرز کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف  کے سربراہ ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کے بجٹ کے منصوبوں پر بات کی جائے گی کیونکہ غیر معمولی فنڈنگ ​​لائف لائن قریب ہے۔

بین الاقوامی جریدے روئٹرز نے رپورٹ کیا کہ آئی ایم ایف  معاشی طور پر بد حال پاکستان کے اگلے بجٹ کے اہم اہداف جیسے کہ مالیاتی خسارے پر بات چیت آخری رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی خسارے پر مذاکرات مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے 1.1 بلین ڈالر کی فنڈنگ ​​جاری کرنے کے لیے اسٹاف لیول  معاہدے کی منظوری دی جائے

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ  گزشتہ سال نومبر  سے تاخیر کا شکار  ہے جوکہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ اس کے بغیر ادائیگیوں کے بحران مزید گہرا ہوجائے گا۔

بین الاقوامی جریدے روئٹرز نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستانی وزارت خزانہ سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا مگر  رائٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

وفاقی وزیر خزانہ  و ریونیو  سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان نے پہلے ہی بین الاقوامی مالیاتی ادارے  آئی ایم ایف کے ساتھ نویں جائزے کے لیے تمام پیشگی اقدامات کی تعمیل کر لی ۔

یہ بھی پڑھیے

بینکوں کا نجی شعبے کو قرض دینے سے گریز، ٹریژری بلز میں 705 ارب کی سرمایہ کاری

رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے بیرونی فنانسنگ کو آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدے کی رکاوٹ قرار دیا تھا تاہم اب پاکستان کو یقین دہانی کروانی ہوگی کہ بیلنس آف پیمنٹ خسارے کو پورا کیا گیا ۔

آئی ایم ایف کا 2019 میں منظور کیے گئے 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے، جو جون میں ختم ہونے والا ہے،پاکستان نے آٹھویں جائزے تک 3.9 ارب  ڈالر وصول کر چکا ہے ۔

حکومت نے آئی ایم ایف کی فنڈنگ ​​کو غیر مقفل کرنے کی کوشش میں ایکسچینج ریٹ پر عائد کیپس کو ہٹا دیا اور  ٹیکس لگائے ہیں،توانائی کے نرخوں میں اضافہ کیا ہے، اور سبسڈیز کو انتہائی  کم کر دیا ہے۔

متعلقہ تحاریر