عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت منظر عام سے غائب ہوگئی
سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے حامیوں نے ملک بھر میں پر تشدد مظاہرے کیے تاہم پارٹی کے مرکزی قیادت سامنے آنے سے گریزاں رہی ، شاہ محمود قریشی ، فواد چوہدری ،اسد عمر ،اعظم سواتی سمیت تمام رہنما مظاہرے سے لا تعلق رہے

سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے حامیوں نے ملک بھر میں پر تشدد مظاہرے کیے تاہم حیرت انگیز طور پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما منظر عام سے مکمل غائب رہے ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پارٹی کی مرکزی قیادت منظر سے غائب رہی تاہم کارکنوں نے ملک بھر میں پر تشدد احتجاج کیا اور سرکاری و نجی املاک کو نذر آتش بھی کیا ۔
یہ بھی پڑھیے
رجسٹرا ر سپریم کورٹ کے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر اعتراضات
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گزشتہ روز رینجرز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے حراست میں لیا جس کے بعد ان کے حامیوں نے لاہور سمیت ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے ۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے مظاہروں سے پارٹی کی مرکزی قیادت مکمل طور پرلاتعلق نظر آئی۔ پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی اور پرویز الہیٰ بھی صرف وڈیو بیان تک محدود رہے ۔
پارٹی چیئرمین کی گرفتاری کے وقت پی ٹی آئی کے رہنما سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھے تاہم عمران خان کی گرفتاری کے فوراً بعد وہ وہاں سے چلے گئے۔
سابق وزیر اعظم کی عین گرفتاری کے وقت فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری ایڈوکیٹ نے وکلاء کو احتجاج کرنے کا کہا تو انہوں نے اپنے بھائی کو روکتے ہوئے وہاں سے نکلنے کا بول دیا ۔
کراچی سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر صوبائی اور قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے ارکان عین موقع پر بیمار پڑگئے۔دوران احتجاج شاہنواز جدون بھی بیماری کا بہانہ بناکر غائب ہوگئے ۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی گرفتاری؛ پنجاب میں تعلیمی ادارے بند، کراچی میں امتحانات جاری
سابق وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین نے پارٹی رہنماؤں سے باہر آنے کی اپیل کی مگر ان کی اپیل کے باوجود کوئی مرکزی رہنما کسی مظاہرے میں شریک نہیں ہوا ۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کو نیب میں زیر تحقیق القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا۔