صدر مملکت نے بینک فراڈ کے متاثرین کو 0.5 ملین روپے سے زائد رقم ادا کرنے کی ہدایت کردی

ڈاکٹر عارف علوی نے بنیکوں کی انتظامیہ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بینکوں کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ ہو اکاؤنٹس ہولڈرز کے مفادات کا بہترین طریقے سے دفاع کریں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منگل کے روز دو نجی بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آن لائن رقوم کی منتقلی اور اے ٹی ایم کے فراڈ کے معاملات میں بینک فراڈ کے تین متاثرین کو 5لاکھ 64ہزار 469 روپے کی رقم واپس کریں۔

صدر علوی نے یہ ہدایات الائیڈ بینک لمیٹڈ (ABL) اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (UBL) کو دی ہیں۔ بینکنگ محتسب (BM) نے ایک شہری کی جانب سے دائر تین الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی اور فیصلہ شہری کے حق میں کیا۔

محمد سلیم ظفر، ہدایت اللہ اور غلام محمد نامی شکایت کنندگان نے بالترتیب لاہور میں اے بی ایل، ڈسٹرکٹ کرک میں یو بی ایل اور پشاور میں اے بی ایل کے ساتھ الگ الگ اکاؤنٹس بنائے تھے۔

یہ بھی پڑھیے 

جے ایس بینک کو دھچکا؛ سندھ ہائیکورٹ نے بینک اسلامی کے اکثریتی شیئرز کی خریداری سے روک دیا

عوام کو بڑا ریلیف، ڈیزل 30 روپے اور پٹرول 12 روپے فی لیٹر سستا

ABL کی ہیلپ لائن سے ملتے جلتے ایک نمبر سے کال موصول ہونے پر ظفر نے کال کرنے والے کے ساتھ اپنی بینکنگ کی معلومات شیئر کردیں، کال کرنے والے شخص نے اپنا تعارف بینک کے نمائندے کے طور پر کرایا۔

اسی طرح ہدایت اللہ نے UBL ڈیجیٹل ایپ کا استعمال کرتے ہوئے کسی نامعلوم شخص کی جانب سے کال کرنے پر اپنی معلومات شیئر کردیں ، نامعلوم ملزم نے متاثرہ شخص کے اکاؤنٹ سے 170,969 روپے نکال لیے۔ جبکہ متاثرہ شخص نے الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر (EFT) سہولت کے لیے درخواست کی تھی اور نہ ہی اسے استعمال کیا تھا۔

غلام محمد کا کارڈ اے ٹی ایم مشین سے پکڑے جانے پر 45,000 روپے کا نقصان ہوا اور بعد میں اسے پتہ چلا کہ کچھ جعلسازوں نے دھوکے سے اس کا کارڈ استعمال کیا اور اے ٹی ایم ٹرانزیکشنز کیں، اور اس کے اکاؤنٹ سے غیر مجاز طریقے سے رقوم نکلوا لیں۔

شکایت کنندگان نے ریلیف کے لیے بینکوں سے رجوع کیا لیکن بے سود رہا۔

محمد سلیم ظفر اور ہدایت اللہ نے بینکنگ محتسب (BM) سے الگ الگ رابطہ کیا ، جس پر تحقیقات کے بعد بینکنگ محتسب نے بینکوں کر رقم واپس کرنے کی ہدایت کردی۔ بعدازاں بینکنگ متحسب متاثرہ شخص غلام محمد سے رابطہ کیا اور اور اپنی شکایت درج کرنے کی ہدایت کی۔

بعد میں مقدمات کو الگ الگ نمائندگیوں کے ذریعے صدر کے پاس بھیجا گیا، جنہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ بینک فراڈ کے تینوں متاثرین کو فراڈ کی گئی رقم ادا کریں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے فیصلوں میں مشاہدہ کیا کہ محمد سلیم ظفر اور ہدایت اللہ کے کیسز میں متعلقہ بینکوں نے صارفین کی رضامندی اور علم کے بغیر EFT سہولت کھولی تھی جو کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قواعد و ضوابط اور ادائیگی کے نظام کی خلاف ورزی تھی۔ اور الیکٹرانک فنڈ ٹرانسفر (EFT) ایکٹ 2007 کی بھی خلاف ورزی تھی۔

صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ شکایت کنندگان نے ایسے چینلز کھولنے کی درخواست نہیں کی تھی اور بینک فنڈ کی منتقلی کی شرائط کے مکمل انکشاف کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے جیسا کہ EFT ایکٹ 2007 میں بیان کیا گیا ہے۔

انہوں نے بینکنگ محتسب کے فیصلوں کو برقرار رکھا کہ چونکہ بینکوں کی جانب سے بدانتظامی کا مظاہرہ کیاگیا تھا۔ اس لیے بینک صارفین کو 348,500 روپے اور 170,969 روپے کے نقصان کو پورا کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

غلام محمد کے معاملے میں، صدر مملکت کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کارڈ مشین نے پکڑ لیا تھا اور بعد میں کچھ جعلسازوں نے اے ٹی ایم سے دھوکہ دہی کے ذریعے اس کا کارڈ استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بینک کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈپازٹرز کے مفادات کا بہترین طریقے سے تحفظ کرے۔

غلام محمد کے کیس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بینکنگ محتسب کے کیس کو بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے الائیڈ بینک انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ فراڈ کا شکار ہونے والے شخص کو 45,000 روپے ادا کرے۔

متعلقہ تحاریر