جبران ناصر اور حیدر بٹ کی پی ٹی آئی کارکنوں کا کیس لڑنے کا اعلان؛ ملزمان کی فہرست مانگ لی
سماجی رہنما اور وکیل جبران ناصر نے حکومت 9 مئی کو توڑ پھوڑ اور تشدد کے الزام میں حراست میں لیے گئے تمام افراد کی فہرست مانگ لی ہے جبکہ حیدر بٹ نامی وکیل نے زیر حراست افراد کو "ہر ممکن قانونی مدد" فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

سماجی رہنما اور وکیل جبران ناصر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزام میں زیر حراست تمام ملزمان کی فہرست فراہم کی جائے جبکہ وکیل حیدر علی بٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
سماجی رہنما اور وکیل جبران ناصر نے حکومت 9 مئی کو توڑ پھوڑ اور تشدد کے الزام میں حراست میں لیے گئے تمام افراد کی فہرست مانگ لی ہے جبکہ حیدر بٹ نامی وکیل نے زیر حراست افراد کو "ہر ممکن قانونی مدد” فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی بکھرنے لگی؛ رکن کور کمیٹی ملک امین نے عمران خان سے راہیں جدا کرلیں
حیدر علی بٹ نے بتایا کہ پروگریسو لائرز فورم کے وکلاء نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے مقدمات مفت لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جبران ناصر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو وکلاء کے پینل میسر ہیں جبکہ پارٹی کارکنان بے یارومدد گار ہیں ۔
وکیل حیدر علی بٹ نے بھی افسوس کا اظہار کیا کہ شہریوں کو محض پی ٹی آئی سے وابستہ ہونے کی وجہ سے "سیاسی طور پر نشانہ” بنایا جا رہا ہے۔ان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں ، پولیس چادر اور چار دیوری کی خلاف ورزی کر رہی ہے ۔
ایک ہزار شہریوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وکیل جبران ناصر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کو اب تک حراست میں لیے گئے خواتین اور نوعمروں کی تعداد بتانا چاہیے۔ ہر شہری کو انصاف تک رسائی کا حق حاصل ہے۔
Only 2 judges CJP Bandial & J. Faez Isa still sit in SC of the 17 who ruled upon 21st Amendment which allowed trials of terrorists in mil courts. While J. Bandial defended trials of terrorists in mil Courts, J. Isa abhorred & dismissed trials in mil courts of civilians altogether pic.twitter.com/UK3NW7uuvk
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) May 18, 2023
جبران نے بتایا کہ میرا کورٹ کلرک جو کہ یوسی لیول پر پی ٹی آئی کا آفس ہولڈر ہے اور اس نے کسی بھی قسم کے احتجاج میں حصہ نہیں لیا مگر اس کے باوجود پولیس بار بار اس کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے اور اس وجہ سے وہ روپوش ہو چکا ہے ۔
My Court Clerk who is a PTI office holder at UC level who between 8th May & today spent all morning & afternoon in Courts & evenings in office without fail & didn't participate in any protest is currently in hiding due to repeated raids on his house. This is revenge not justice.
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) May 18, 2023
انہوں نے کہا کہ یہ انتقام ہے انصاف نہیں ، جبران نے کہا کہ زیر حراست تمام ملزمان کی فہرست عام کی جائے اور ان کے اہلخانہ کو بتایا جائے کہ ان کے پیارے کہا ں ہیں کیونکہ کئی خاندان ٹھکانے سے لاعلم ہیں۔ انصاف ہر شہری کا حق ہے ۔
جبران ناصر نے زور دیا کہ ہر شہری کو انصاف تک رسائی کا حق حاصل ہے لیکن جب شہریوں کو اپنے خلاف الزامات کی تفصیلات کا علم نہیں ہوتا، اہل خانہ کو ان تک پہنچنے کا پتہ نہیں ہوتا یا ان کی جسمانی حالت اور حالت سے آگاہ نہیں کیا جاتا۔
پی ٹی آئی کے رہنما، جن کے پاس وکلاء کا ایک پینل اور سیاسی روابط ہمارے سامنے ہیں مگر تو ذرا تصور کریں ان عام شہریوں کی حالت زار کا جو محض تحریک انصاف سے وابستگی کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ ان کے بنیادی حقوق کون یقینی بنائے گا؟
جبران ناصر نے فوجی قیادت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ فریحہ ادریس کے شو میں جو جو باتیں کی ان سے میں آدھی سے زائد انہوں نے کاٹ کر یوٹیوب پر اپلوڈ کی ہیں جس میں القادر ٹرسٹ ، ملک ریاض اور فوجی قیادت کے کردار کا ذکر کیا گیا تھا ۔
Was invited to speak on @Fereeha's show, half of what I said has been deleted in YouTube version like names of Generals who were never tried in military courts, mention of Malik Riaz in relation to Al Qadir Trust case, mention of role of establishment in lifting ban of TLP pic.twitter.com/V8eD0hsGKF
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) May 18, 2023
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ان کے حامیوں نے ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کیے ۔ مظاہرین نے جنرل ہیڈ کوارٹر، لاہور کور کمانڈر ہاؤس اور پشاور میں ریڈیو پاکستان سمیت ریاستی اور فوجی تنصیبات میں توڑ پھوڑ کی۔
سول اور ملٹری دونوں رہنماؤں نے ان واقعات کی شدید مذمت کی اور 9 مئی کو "یوم سیاہ” کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ فوج نے فوج کے قوانین کے تحت "فسادوں” کو آزمانے کا بھی عزم کیا ہے ، اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے توثیق کی تھی۔