القادر ٹرسٹ کرپشن کیس: احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کرلی
احتساب عدالت کے جج نے نیب کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 مئی تک جواب طلب کر لیا۔
منگل کے روز احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں معزول وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 31 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
درخواست ضمانت
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں ضمانت کے لیے درخواست احتساب عدالت میں جمع کرائی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
مریم اورنگزیب کا لاپتہ عمران ریاض خان کو صحافی تسلیم کرنے سے انکار
شیرین مزاری کی دوبارہ گرفتاری: آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری
بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نیب ترمیمی ایکٹ کے تحت احتساب عدالت کو درخواست ضمانت پر سماعت کا اختیار حاصل ہے۔
پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی
دوسری جانب القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ اس حوالے سے احتساب عدالت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔
نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر سہیل عارف، عثمان مسعود اور رفیع مقصود پر مشتمل پینل حکومت کی جانب سے کیس کی قیادت کریں گے۔
عمران خان اور نیب
قومی احتساب بیورو (نیب) سابق وزیراعظم عمران خان کو طلب کیاتھا، جنہیں گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
عمران خان کو نیب کی جانب سے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں 190 ملین پاؤنڈ کی مبینہ خردبرد کی انکوائری کے لیے نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
کال اپ نوٹس کے جواب میں عمران نے واپس لکھا کہ وہ اپنے خلاف مختلف مقدمات کی سماعت کے لیے 23 مئی کو اسلام آباد میں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ عدالتی سماعت مکمل کرنے کے بعد صبح 11 بجے راولپنڈی میں نیب ہیڈ کوارٹر میں حاضر ہو سکیں گے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ معاملے کی انکوائری رپورٹ یا اس کی کاپی ان کے وکیل کو فوری فراہم کی جائے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقاتی ٹیم سابق وزیراعظم سے بحریہ ٹاؤن کے ساتھ 190 ملین پاؤنڈ کی مبینہ غیر قانونی تصفیہ کے حوالے سے پوچھ گچھ کرے گی۔
بیورو نے چیئرمین پی ٹی آئی سے خاندان کے تمام اثاثوں، بینک اکاؤنٹس اور لین دین کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں تحقیقات میں شامل ہونے کا حکم دیا تھا۔