القادر ٹرسٹ کیس؛ عمران خان کا بیان ریکارڈ، بشریٰ بی بی کی ضمانت بھی منظور

سابق وزیر اعظم عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں 190ملین پاؤنڈز کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کیس میں شامل تفتیش ہوگئے، نیب حکام نے عمران خان سے برطانوی ایجنسی سے خط و کتابت، فریزنگ ریکارڈ، القادر یونیورسٹی کے پنجاب ہائر ایجوکیشن سے الحاق کا ریکارڈ بھی طلب کیا

تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین،سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے پاس 190 ملین پاؤنڈز کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، تمام تر ریکارڈ نیب  کی تحویل میں بھی لیا گیا ہے ۔

سابق وزیراعظم عمران القادرٹرسٹ کیس میں 190 ملین پاؤنڈز کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کے معاملے میں شامل تفتیش ہوئے۔ عمران خان سے کیس سے متعلق 20 سوالات کے جواب طلب کیے ۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب الیکشن نظرثانی کیس؛ پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن پر  نظریہ ضرورت زندہ کرنے کا الزام

قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی کے دفتر میں سابق وزیراعظم سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ عمران خان نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈز سے متعلق فیصلے کابینہ ڈویژن کے پاس موجود ہے ۔

 نیب نے سابق وزیر اعظم سے برطانوی کرائم ایجنسی کے ساتھ خط و کتابت سے متعلق سوالات بھی کیے، قومی احتساب بیورو نے عمران خان سے 19 کروڑ پاؤنڈ کے فریزنگ آرڈرز کا ریکارڈ بھی مانگا۔

عمران خان نے نیب حکام کو بتایا کہ برطانوی کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ریکارڈ تک میری رسائی نہیں ہے جبکہ 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق فیصلوں کا ریکارڈ کابینہ ڈویژن کے پاس موجود ہے ۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نےدوران تفتیش بتایا کہ القادر ٹرسٹ کو عطیات دینے والے افراد کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ کا مکمل ریکارڈ بھی نیب کے پاس موجود ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ عمران خان سے القادر یونیورسٹی کے پنجاب ہائر ایجوکیشن سے الحاق کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے، القادرٹرسٹ اور ملزمان کی کمپنی کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ کا ریکارڈ بھی طلب کیا ۔

نیب پراسیکیوشن ٹیم تشکیل

دوسر ی جانب   قومی احتساب بیورو(نیب) نے القادر ٹرسٹ کیس میں  عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی  کے خلاف پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دے دی  ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔

نیب کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق   عمران خان اور بشریٰ بی بی  کے خلاف ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر سہیل عارف، عثمان مسعود اور رفیع مقصود پر مشتمل کیس کی قیادت کریں گے۔

القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض نے القادر یونیورسٹی اراضی الاٹمنٹ کیس میں عمران خان کی کابینہ کے سابق وزرا کے ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں شامل دیگر افراد میں عمران خان کے قریبی ساتھ  سابق وفاقی وزیر ذوالفقار بخاری اور سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر بھی اس مقدمے میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

القادر یونیورسٹی کیس؛ 66 کروڑ روپے کے اثاثوں والے ٹرسٹ پر 60 ارب روپے کا کیس کیسے؟

گزشتہ سال نومبر میں نیب نے بزنس ٹائیکون ملک ریاض کو نوٹس بھیجا تھا اور ان سے تحصیل سوہاوہ میں458 کنال اراضی کی خریداری کے حوالے سے مکمل ریکارڈ طلب کیا تھا ۔

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی31مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی ہے ۔

جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی اور بشریٰ بی بی کی 31 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

متعلقہ تحاریر