190ملین پاؤنڈ کیس؛ ملک ریاض کے خلاف عدم کارروائی پر سوالیہ نشان، گرفتاری کا مطالبہ

سابق وزیراعظم عمران خان نے نیب کو دوران تفتیش بتایا کہ برطانیہ سے آنے 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کروادیئے تھے، ناجائز رقم ملک ریاض کی تھی تو اسکے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی جبکہ رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے بھی ملک ریاض کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کردیا

سابق وزیراعظم عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف عدم کارروائی پر سوال اٹھایا جبکہ رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے ملک ریاض کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔

سابق وزیراعظم عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے کارروائی کا سامنا کررہے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ  ملک ریاض کے خلاف  کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں سب کو یکساں حقوق اور تحفظ حاصل نہیں، گیلپ اینڈ گیلانی سروے

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف کارروائی کرنے میں قومی احتساب  بیورو (نیب) کی ناکامی کی نشاندہی کرتے ہوئے تحقیقات کی ساکھ پر سوال اٹھائے ہیں ۔

بلوچستان لسبیلہ سے آزاد حیثیت میں عام انتخابات جیت کر قومی اسمبلی کے رکن بننے والے اسلم بھوتانی نے بھی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بزنس ٹائیکون ملک ریاض سے عدم تحقیقات پر اظہار برہمی کیا ہے ۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسلم بھوتانی نے کہا کہ برطانیہ سے 190 ملین پاؤنڈ ملک ریاض کے آئے تھے جبکہ کیس میں کوئی اس کا نام ہی نہیں لے رہاہے ، انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا ۔

ایوان زیریں کے رکن اسلم بھوتانی نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں جب تک ملک ریاض کو گرفتار نہیں کیا جاتا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر اسے نہیں پکڑنا تو قانون بنا دیں رشوت دیکر کام کروانا جائز ہے ۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے دوران تفتیش نیب کو بتایا کہ برطانیہ سے موصول ہونے والی رقم190 ملین پاؤنڈ کی رقم سپریم کورٹ کے نام پر کھولے گئے ایک اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی  تھی ۔

انہوں نے کہا کہ منتقل کی گئی رقم ‘ناجائز رقم’ ہے اور وہ بحریہ ٹاؤن اس سے فائدہ اٹھانے والا ہے تو  یہ واقعی عجیب بات ہے کہ آپ نے آج تک بحریہ ٹاؤن کے مالکان کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

سابق عمران خان نے کہا کہ مجھے ملک ریاض اور برطانوی کرائم ایجنسی کے معاہدے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا تاہم مشیر احتساب شہزاد اکبر کی بریفنگ پر انحصار کیا تاہم معاملہ کابینہ میں نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے 3 دسمبر 2019 کو کابینہ سے رازداری کا ڈیڈ منظور کیا تھا تاہم مجھےاس کے بارے میں  کوئی علم نہیں ہے جس پر مشیر شہزاد اکبر نے 06 نومبر 2019 کو دستخط کیے ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر