وفاقی حکومت نے جوڈیشل کمیشن کو آڈیو لیکس کا ریکارڈ فراہم کردیا
مجاز افسر کے دستخط شدہ آڈیوز کی ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرائی گئی۔
وفاقی حکومت نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن کو تمام متعلقہ ریکارڈ فراہم کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں قائم تین رکنی جوڈیشل کمیشن کو مجاز افسر کے دستخط کے ساتھ آڈیوز کے ساتھ ایک ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرایا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے تمام مبینہ آڈیوز تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن کو فراہم کر دی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کو کل آٹھ آڈیو کلپس جمع کرائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
سری نگر میں جی 20 کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر دوست ممالک کے شکرگزار ہیں، بلاول بھٹو
بول چینل کے مالک شعیب شیخ کی اہلیہ کو ایئرپورٹ سے حراست میں لے لیا گیا
آڈیو لیکس میں بتائے گئے لوگوں کے نام، عہدہ اور دستیاب رابطہ نمبر بھی دستاویزات میں شامل ہیں۔
پیر کے روز وفاقی حکومت کی جانب سے عدلیہ اور ججوں سے متعلق آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے تین رکنی عدالتی کمیشن نے اپنی کارروائی پبلک کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
کمیشن نے پیر کو اپنی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کیا اور اس کا اگلا اجلاس ہفتہ کو ہوگا۔ کمیشن نے کہا تھا کہ اگر کوئی حساس معاملہ سامنے آتا ہے تو وہ ان کیمرہ کارروائی کو روکنے کے لیے درخواست کا جائزہ لے سکتا ہے۔
کمیشن نے فیصلہ کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی تمام تر کارروائی سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت میں ہوگی۔
کمیشن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ہے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی سربراہی جسٹس عیسیٰ کریں گے۔