پی ٹی آئی حقیقی بننے جارہی ہے بنیاد رکھ دی گئی

پاکستان تحریک انصاف کی ٹاپ لیڈر شپ آہستہ آہستہ پارٹی سے علیحدگی اختیار کررہی ہے ، ایم این اے محمود مولوی سے شروع ہونے والا  سلسلہ گذشتہ رات اسد عمر کے پارٹی عہدہ چھوڑنے تک جاری ہے۔

کیا ملک کے طاقتور حلقے پاکستان تحریک انصاف کے اندر پاکستان تحریک انصاف حقیقی کی بنیاد رکھنے جارہے ہیں۔؟ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے گذشتہ رات پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعادہ کیاکہ وہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں تحریک انصاف کی سیکریٹری شپ  اور کور کمیٹی کے عہدے سے مستعفی ہورہے ہیں ، فواد چوہدری نے کہا سیاست سے بریک لے رہا ہوں ، عمران خان سے علیحدگی اختیار کررہا ہوں۔ لیکن کیا طاقت ور حلقے عمران خان کے ووٹرز کو پی ٹی آئی حقیقی کی جانب مائل کرسکیں گے؟ کیونکہ الطاف حسین کا ووٹر آج بھی ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم حقیقی کو اپنا ووٹ دینے کےلیے تیار نہیں۔

گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے سیاست سے بریک اور  عمران خان سے علیحدگی کا اعلان کیا مگر انہوں نے پارٹی چھوڑنے کا ذکر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیے 

عمران خان نے پیچھے ہٹنے کے لیے حکومت کے سامنے دو شرائط رکھ دیں

190 ملین پاؤنڈ کیس میں سب سے زیادہ پیسہ فیض حمید نے کھایا، فیصل واوڈا

اسی طرح گذشتہ رات پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ سیکریٹری شپ اور کور کمیٹی کے عہدے سے استعفے کا اعلان کرتا ہوں۔ تاہم توقعات کے برعکس انہوں نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا۔

رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے کہا کہ 9 مئی کے بعد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ذاتی طور پر میرے لیے پارٹی قیادت کے فرائض سرانجام دینا ممکن نہیں ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ اسد عمر اور فواد چوہدری نے پارٹی عہدے چھوڑے ہیں اور  عمران خان سے علیحدگی اختیار کی ہے ، پارٹی نہیں چھوڑی ہے پارٹی میں موجود ہیں۔

اس سارے تناظر میں دلچسپ صورتحال ہے کہ مقتدر قوتوں نے ابھی تک خیبر پختونخوا سے سب سے سرکردہ رہنما اور سابق وزیر دفاع پرویز خان خٹک کو اور سابق وزیراعلیٰ کےپی محمود خان کو ابھی تک گرفتار نہیں مگر کیوں؟

پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ اور پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ کو متعدد کرپشن کے کیسز کے باوجود گرفتار نہیں کیا گیا مگر کیوں؟

ممکنہ طور پر آج یا کل سابق وزیر خارجہ اور تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی اسی قسم کا اعلان کردیں گے کہ وہ پارٹی کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں اور عمران خان سے علیحدگی اختیار کررہے ہیں۔

اس تناظر پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طاقتور ایک مرتبہ پھر وہی چال چلنے جارہی جو اس نے 2016 میں الطاف حسین کے خلاف چلی تھی ، اب عمران خان کے ساتھ اس کا "ری پلے” ہونے جارہا ہے۔ اب پی ٹی آئی حقیقی کی بنیاد رکھی جارہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہاں دو سوالات کے جوابات پھر رہ جاتے ہیں کہ "عوام کا ووٹ جوکہ اصل میں عمران خان کا ووٹ ہے ، وہ کیا پی ٹی آئی حقیقی کو ملے گا؟۔ کیونکہ الطاف حسین کا ووٹ تو آج تک ایم کیو ایم حقیقی اور ایم کیو ایم پاکستان کو تو مل نہیں سکا۔”

دوسرا سوال یہ ہے کہ "ایسے میں پی ڈی ایم کیا کرے گی جب طاقتور حلقے پی ٹی آئی حقیقی لاکر کھڑی کردے گی۔ تو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو کیا فائدہ ہوگا؟۔

متعلقہ تحاریر