عاطف میاں اور شجاع نواز نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بدترین قرار دے دیا

پرنسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر عاطف میاں  اور سیاسی تجزیہ کار شجاع نواز نے غیر مستحکم سیاسی حالات کو ملک کی معاشی خرابیوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ  اگر پاکستان نے ڈیفالٹ نہیں کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کے بحران کو نظر انداز کردیا جائے

معاشی و سیاسی ماہرین نے موجودہ حکومت کی معاشی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غیر مستحکم سیاسی صورتحال  نے نہ صرف معیشت کو کمزور کردیا ہے بلکہ عوامی اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچائی ہے ۔

سیاسی و معاشی تجزیہ کاروں نے حکومتی معاشی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے  غیر مستحکم سیاسی حالات  نے معیشت کو کمزور کیا ہے اور عوامی اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت معاشی ہدف مکمل کرنے میں ناکام؛ غیرملکی سرمایہ کاری 98 فیصد کمی کا شکار

امریکا کی معروف پرنسٹن یونیورسٹی میں معاشیات، پبلک پالیسی اور فنانس کے پروفیسر عاطف میاں نے اگر ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا  تو اس کا یہ مطلب نہیں بنیادی بحرا ن کو نظر انداز کردیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ خوشی کے شادیانے بجاکریہ کہنا کہ دیکھیں ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا تواس کا مطلب  یہ نہیں کہ آپ بنیادی بحران کو نظرانداز کردیں،اس صورت میں نااہلی بدترین چیز ہے ۔

عاطف میاں نے ایک ٹوئٹر تھریڈ میں پاکستان کا موازنہ معاشی بحران کا شکار سری لنکا اور گھانا سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کرنسی کی قدر سری لنکا کے مقابلے میں نمایاں طور پر گرچکی ہے۔

پروفیسر عاطف میاں کے مطابق گھانا اور سری لنکا دونوں کرنسیوں نے ری اسٹرکچرنگ پروگراموں میں داخل ہونے کے بعد ڈیفالٹ کے بعد مستحکم کیا ہے تاہم روپیہ مسلسل نیچے جا رہا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک نے ملکی معاشی صورتحال پر مالی سال کی ششماہی رپورٹ جاری کردی

امریکی پرنسٹن یونیورسٹی میں معاشیات، پبلک پالیسی اور فنانس کے پروفیسر نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے پاکستان مسلسل نیچے کی جانب گامزن ہے اور اس کا کوئی انجام  تک نظر نہیں آ رہا ہے ۔

معاشی ماہر میاں عاطف نے کہا کہ پاکستان میں پیٹرول، سری لنکا اور گھانا سے 25 فیصد کم قیمت پر فروخت ہورہا ہے ۔ حکومت سستا پیٹرول بیچنے کے لیے ملک کی جی ڈی پی میں کمی کرے گی۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ کم جی ڈی پی قرض کی ادائیگی کو مزید مشکل بنا دے گا جس کے نتیجے میں روپے کی قدر میں مزید کمی  آئے گی جبکہ قوت خرید کے لحاظ سے پیٹرول کی قیمتیں زیادہ ہوں گی۔

پروفیسر عاطف میاں نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ فیصلہ کن انداز میں کام کیا جائے ،ماضی کے برعکس جرات مندانہ اقدامات اٹھائے جائیں ۔

شجاع نواز، ایک اسکالر، جن کی پاکستان کی فوج پر کتابوں کو بڑے پیمانے پر سراہا جاتا ہے، نے خبردار کیا کہ موجودہ سیاسی بحران نے "پہلے ہی معیشت کو کمزور اور عوامی اعتماد کو تباہ کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

رواں مالی سال کے 10 ماہ میں بیرونی فنانسنگ 38 فیصد کمی سے8 ارب ڈالر رہ گئی

شجاع نواز کے مطابق پاکستان کے  معاشی بحران نے  بہت سے دوسرے ممالک بلکہ یہاں تک  کہ  بیرون  ملک مقیم  پاکستانیوں  کی سرمایہ کاری  کے لیے اپنے ہی ملک پر اعتماد کو تباہ کردیا ہے ۔

مسٹر نواز نے دلیل دی کہ سیاسی بحران معیشت پر اثرانداز ہوتا رہے گا کیونکہ کوئی بھی فریق سمجھوتے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔تحریک انصاف کے آرمی کے ساتھ  کا سمجھوتہ نہیں ہوپائے گا ۔

فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان بدترین اختلافات کو دیکھتے ہوئے کسی بھی سمجھوتے کی امید نہیں ہے تاہم عمران خان اس وقت مقبول رہنما ہیں،ان کو مائنس کرنے کا فارمولہ کام نہیں کرے گا ۔

متعلقہ تحاریر