اینکر پرسن اقرار الحسن کو خدیجہ شاہ اور مہر بانو قریشی پر تنقید کرنا مہنگا پڑگیا

اقرار الحسن نے خدیجہ شاہ اور مہربانو قریشی کی مغربی لباس میں تصاویر شیئرکرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل وقت میں ہاتھ میں تسبیح اور سر پر ڈوپٹہ پہن کر  مذہبی بن جاتی ہیں،یہ منافقت کرتی ہیں جس پر انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنا پڑی

نجی  ٹی وی چینل اے آر وائے کے اینکر پرسن اقرار الحسن کو سوشل میڈیا پر تحریک انصاف سے منسلک خواتین کے بارے میں رائے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔  

اینکر پرسن اقرار الحسن نے ٹوئٹر پر سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ  اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادیوں  مغربی لباس  میں تصاویر شیئر کی تھیں ۔

یہ بھی پڑھیے

اقرار الحسن کو جمیل فاروقی کے بعد وینا ملک سے سینگھ پھنسانا مہنگاپڑگیا

اینکر اقرارالحسن نے کہا کہ مہر بانو قریشی کے ہمراہ یہ خدیجہ شاہ کی اس تصویر میں ان کے ہاتھ میں سگریٹ ہے جبکہ آج گرفتاری کے وقت ان کے ہاتھ میں تسبیح  تھی ۔

انہوں نے بتایا کہ خدیجہ شاہ کے ساتھ  ملتان کے پیر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی ہیں جوکہ صرف الیکشن مہم کے لیے ہی سر پر ڈوپٹہ لیتی ہیں ۔

ماریہ سرتاج نامی ایک ٹوئٹر ہینڈل سےکہا گیا کہ اقرار الحسن نے مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی ہے تاہم ان شخص کے حوالے سے وسیم بادامی کا انکشاف نہیں بھولنا ۔

خاتون نے  کہا  کہ چند سال قبل اے آر وائے کے اینکر وسیم بادامی نے کہا تھا کہ اقرار الحسن  ان کا گرو تھا جس نے انھیں ہر شہر میں گرل فرینڈز رکھنے کی ترغیب دی۔

ماریہ سرتاج نامی صارف نے اے آر وائے کےاینکر پرسن  پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں منافقت کی میراتھن  ریس کو اقرارالحسن ہی جیتیں گے ۔

اقرار الحسن نے  خدیجہ شاہ اور مہربانو قریشی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا  کہ  آپ ڈوپٹہ لیں یا نہ لیں تسبیح پڑھیں یا نہیں،یہ میری بحث نہیں ،مگر کم از کم منافقت نہ کریں ۔

سوشل میڈیا پر تنقید کے بعد اقرار الحسن مذکورہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہوگئے ۔ اینکر پرسن نے کہا کہ ہم میں سے کوئی فرشتہ نہیں  ، سب سے غلطیاں ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  کبھی کبھی بات درست ہو بھی تو بھی بات کرنے کا وقت درست نہیں ہوتا ہے۔ اس بات کو تسلیم کرکے اپنی غلطی تسلیم کرکے اصلاح کرنا اہم ہیں۔

اے ار وائے کے اینکر پرسن اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ  غلطی کرکے  اپنی غلطی پر ڈھٹائی سے ڈٹ جانا زیادہ بڑی غلطی ہوتی ہے،سو گزشتہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کر رہا ہوں۔

متعلقہ تحاریر