برطانیہ کو الوداع کہہ کر وطن لوٹنے والی ملیکہ بخاری سیاست چھوڑنے پر مجبور ہوگئیں

برطانیہ میں روشن مستقبل چھوڑ پر پاکستان کی بہتری کے لیے وطن لوٹنے والی ملیکہ بخاری ملکی سیاست سے دستبردار ہونے پر مجبور ہوگئیں، بیرسٹر ملیکہ بخاری برطانوی سپریم کورٹ کے تعاون سے چلنے والے  بگ وائس یوتھ پروجیکٹ  کی کوآرڈینیٹر کے طور پر خدمات سرانجام دیتی رہی ہیں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے علیحدگی اختیار کرنے والی بیرسٹر ملیکہ بخاری ساڑھے تین سال بطور پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف کے طور پر خدمات انجام دیں۔

چیئرمین پی ٹی ائی عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے والی ملیکہ بخاری نے ملک میں خواتین کے حقوق، وراثت، قانونی امداد کی فراہمی اور سول پروسیجر کوڈ سے متعلق اہم قانون سازی کی ۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد بار کا ملیکہ بخاری سے اظہار یکجہتی؛ جعلی فحش تصاویر کی تحقیقات کا مطالبہ

خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی بننےوالی 24 اگست 1984 ہوئیں ،انہوں نے قانون کی تعلیم برطانیہ سے حاصل کی اور وہاں کی نمایاں لاء فرم کی نمائندگی کی ۔

ملیکہ بخاری برطانیہ میں طلاق کے بعد اپنی بیٹے اور والدہ کے ہمراہ پاکستان آئیں اور پاکستانی خواتین  کے حقوق سے متعلق  سرگرم عمل ہونے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کا حصہ  بنیں۔

بیرسٹر ملیکہ بخاری برطانیہ کی ایک نامور وکیل رہی ہیں تاہم انہوں نے پاکستان کی بہتری کے لیے اپنا برطانوی پاسپورٹ  اور  روشن کیرئیر چھوڑا اور پاکستان تشریف لائیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بیرسٹر ملیکہ بخاری 2018 کے عام انتخابات میں پنجاب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی  کیلئے منتخب کیا ۔

تحریک انصاف سے علیحدگی کرنے والی ملیکہ بخاری  کو سابق وزیراعظم نے پارلیمانی  سیکرٹری برائے قانون و انصاف مقرر کیا  جہاں انہوں نے نمایاں کام سرانجام دیئے ۔

برطانیہ میں معروف کیریئر کی حامل بیرسٹر ملیکہ بخاری مڈل ٹیمپل سوسائٹی کی رکن  بھی رہی ہیں۔ وہ بارکر جیلیٹ گلوبل الائنس کی قانونی ایسوسی ایٹ بھی رہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اینکر پرسن اقرار الحسن کو خدیجہ شاہ اور مہر بانو قریشی پر تنقید کرنا مہنگا پڑگیا

بیرسٹر ملیکہ بخاری برطانیہ کی سپریم کورٹ کے تعاون سے چلنے والے  بگ وائس یوتھ پروجیکٹ  کے طویل عرصے تک کوآرڈینیٹر کے طور پر خدمات سرانجام دیتی رہی ہیں۔

عمران خان  سے اپنی راہیں جدا کرنے والی   ملیکہ بخاری ایڈم اسمتھ انٹرنیشنل کے خواتین کے حقوق سے متعلق  مشیر بھی رہی ہیں، وہ ہاشوگروپ کی قانونی مشیر بھی ہیں۔

ملیکہ بخاری ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پاک افغان ٹیم کا حصہ بھی رہیں۔  لندن بورو آف ہلنگڈن کی پیرا لیگل رکن  بھی رہی جبکہ کمیونٹی لیگل ایڈوائس سروس، برسٹل کی بانی ہیں۔

بیرسٹر ملیکہ بخاری کے مطابق  انہیں  خواتین کے حقوق، وراثت، قانونی امداد کی فراہمی اور سول پروسیجر کوڈ سے متعلق اہم قانون سازی کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

ان کا کہنا  ہے کہ میں اس قانونی  ٹیم کا حصہ رہی ہوں جس نے پاکستان کے لیے تاریخی انسداد عصمت دری کے قوانین کا مسودہ تیار کیا اور خواتین کی مشکلات دور ہوئیں۔

ہائیکورٹ کی وکیل بیرسٹر ملیکہ بخاری کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ انہیں برطانیہ اور پاکستان میں دس سالہ قانونی پیشہ ورانہ تجربہ حاصل ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات سے متعلق وفاق و پنجاب سے جواب طلب کرلیا

واضح رہے کہ  گزشتہ روز ملیکہ بخاری نے پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا ۔ انہوں نے 11 روز اڈیالہ جیل میں گزارنے کے بعد کل پریس کانفرنس کی تھی ۔

ملیکہ بخاری نےکہا تھا کہ 9 مئی کا دن بہت تکلیف دہ تھا، شہداء پاکستان کی بےحرمتی کی گئی، ایک شہید کی بھتیجی کی حیثیت سےنومئی کےواقعات کی مذمت کرتی ہوں۔

پاکستان تحریک انصاف کی تمام پوزیشنز سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ ملیکہ بخاری نےکہاکہ پارٹی چھوڑنے پر میرے اوپرکوئی دباؤ نہیں، اپنی سوچ کےمطابق فیصلہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ جیل میں کوئی بدسلوکی نہیں ہوئی تاہم جیل کی مشکلات کا سامنا کرنا مشکل کام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ11 دن اڈیالہ جیل کی گرمی ناقابل برداشت تھی ۔

متعلقہ تحاریر