القادر ٹرسٹ کیس: فواد، شیخ رشید، زبیدہ کے بیانات ریکارڈ

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے نیب کو بتایا کہ ان کے پاس کوئی دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے ارکان کو برطانیہ سے برآمد ہونے والے 190 ملین پاؤنڈز کی مبینہ طور پر غیر قانونی سیٹلمنٹ کے معاملے میں طلب کر لیا۔

سابق وفاقی وزراء فواد چوہدری، زبیدہ جلال اور شیخ رشید نے آج نیب بیورو راولپنڈی آفس میں بطور گواہ اپنے بیانات قلمبند کرائے۔

شیخ رشید کا ردعمل

سابق وزیر وزیر داخلہ شیخ رشید نے کیس میں طلبی کے نیب نوٹس کا جواب جمع کرا دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب یہ معاملہ سابق کابینہ میں اٹھایا گیا تو وہ اجلاس میں موجود نہیں تھے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ شہزاد اکبر سے بھی رابطے میں نہیں تھے کیونکہ دونوں کے درمیان بات چیت بند تھی۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ ان کے پاس اس کیس کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ہی اس سے متعلق کوئی دستاویزات ہیں۔

شیخ رشید نے نیب کو جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ میں 13 دسمبر 2019 کے کابینہ اجلاس میں معاملہ آنے سے پہلے ہی چلا گیا تھا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے شیخ رشید احمد کو آج صبح 11 بجے نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔

سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو آج دوپہر کو نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

سابق وزیر اسد عمر کو بھی 31 مئی کے لیے سمن جاری کر دیئے گئے ہیں۔

نیب نے کیس میں عمران خان کی پوری کابینہ کا بیان بطور گواہ ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے پیر کو پی ٹی آئی چیئرمین اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نام القادر ٹرسٹ کیس میں 190 ملین پاؤنڈز کی مبینہ غیر قانونی منتقلی میں ملوث ہونے کی وجہ سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیئے تھے۔

القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض نے القادر یونیورسٹی اراضی کی الاٹمنٹ کیس میں عمران خان کی کابینہ کے سابق وزراء کے ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

مقدمے میں شامل دیگر افراد میں سابق وفاقی وزیر اوورسیز زلفی بخاری اور سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر شامل ہیں۔

مبینہ طور پر القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹ کی گئی تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ برطانیہ میں ضبط کیے گئے £190 ملین (70 بلین روپے) پاکستان میں ریاض کو واپس کیے جاسکیں۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ نیب نے کیس میں ملک ریاض کا ابتدائی بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ملک ریاض سے القادر ٹرسٹ کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔ ان سے سوال  کیا گیا کہ کیا انہوں نے یونیورسٹی کے لیے زمین الاٹ کی تھی؟ ، الاٹمنٹ کے معاہدے کی تفصیلات اور کوئی شرائط عائد کیں تھیں اور اس کا ریکارڈ کہاں ہے؟

گزشتہ سال نومبر میں نیب نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کو کال اپ نوٹس بھیجے تھے، اور ان سے تحصیل سوہاوہ میں 458 کنال کی خرید کا مکمل ریکارڈ سامنے لانے کو کہا تھا۔

یہ وہ معاہدہ تھا جس کے تحت بحریہ ٹاؤن نے القادر ٹرسٹ کے لیے اراضی عطیہ کی تھی۔

متعلقہ تحاریر