سپریم کورٹ کو قانون سازی میں مداخلت کی اجازت نہیں، معاون خصوصی عرفان قادر

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ چند مخصوص لوگ جن کے بارے میں ہم خیال کا لفظ استعمال کیا جارہا ہے ، وہ ریاست اور  ریاستی اداروں سے متعلق اپنے فیصلوں میں مداخلت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عرفان قادر نے کہا ہے کہ ریاست سے وفاداری اور آئین پاکستان پر عمل کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آئین میں درج ہے کہ تمام ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔ ریاستی اداروں کے خلاف ایک منظم مہم چلائی جارہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی عرفان قادر نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی شخص یا ادارہ آئین سے بڑا نہیں ہوسکتا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے، جبکہ سپریم کورٹ کہہ رہی ہے کہ قانون سازی سے پہلے ہم سے مشاورت کی جائے۔ آئین میں درج ہے کہ تمام ریاستی ادارے اپنی اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔

یہ بھی پڑھیے 

پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معیشت غیرمستحکم ہے، سینیٹر اسحاق ڈار

چوہدری پرویز الہیٰ کی عدالت پیشی سے قبل ان کے ترجمان اقبال چوہدری گرفتار

عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کو کمزور کرنا نہیں چاہتے۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ ریاست کمزور ہے۔ ریاست کی تشریح کرتے ہوئے عرفان قادر کا کہنا تھا کہ ریاست کیا ہے؟ آئین پاکستان کی رو سے ریاست وفاقی حکومت ہے ، ریاست پارلیمان ہے ، ریاست صوبائی حکومت ہے ، اور تمام وہ ادارے جو لوکل ٹیکسز اور لوکل ایکٹیویٹیز کرتے ہیں ریاست ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چند مخصوص لوگ جن کے بارے میں ہم خیال کا لفظ استعمال کیا جارہا ہے ، وہ ریاست اور  ریاستی اداروں سے متعلق اپنے فیصلوں میں مداخلت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی مخصوص ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔ وہ ایک سیاسی دھڑے سے متعلق نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ اور یہ وہ سیاسی دھڑا ہے جو ریاست کے اداروں کو بشمول افواج پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش میں لگا ہوا تھا۔ ابھی بھی چند ہم خیال جج صاحبان اپنے  فیصلوں سے اس دھڑے کی طرف ایک نرم گوشہ رکھتے ہوئے آج بھی نظر آرہے ہیں۔

معاون خصوصی عرفان قادر نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے اندر کچھ ہم خیال جج 9/5 کے حملوں میں ملوث "آتش کرنے والوں” کے ساتھ ہمدردی کا رویہ رکھتے دکھائی دیتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر