پاکستان کی وکلاء برادری نے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کردی
وکلاء برادری کے سینئر رہنما اور معروف وکیل بیرسٹر حامد خان کا کہنا ہے کہ ہمارے نزدیک فوجی عدالتیں میں سویلین کا ٹرائل آئین کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کے معروف وکیل اور قانون دان بیرسٹر حامد خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے تحت ملک میں ملٹری کورٹس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ان عدالتوں کا قیام بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ وکلاء برادری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کی بات اٹھائی جارہی ہے۔ پاکستان بھر کی ساری تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ، وکلاء برادری نے کبھی فوجی عدالتوں کے قیام کو کبھی قبول نہیں کیا۔ اور نہ ہی کبھی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی ظل شاہ کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کردی
عطا اللہ تارڑ نے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کی ذمہ داری عمران خان پر عائد کردی
بیرسٹر حامد خان کا کہنا تھا کہ ہمارے نزدیک فوجی عدالتیں میں سویلین کا ٹرائل آئین کی خلاف ورزی ہے۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ فیئر ٹرائل کی خلاف ورزی ہے۔ ڈیو پروسیس کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا قیام آزاد عدلیہ کی خلاف ورزی ہے۔ اور وکلاء کے پروفیشن کی خلاف ورزی ہے۔ کیونکہ وکلاء کا پروفیشن آئین کے مطابق ہے۔ قانون کے مطابق ہے۔ اور قانون وہ ہے جو آئین کے تحت ہے۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین کے تحت ملک میں ملٹری کورٹس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس پر سپریم کورٹ کے 17 رکنی بینچ کا 2015 کا فیصلہ موجود ہے۔ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ملٹری کورٹس آئین سے متصادم ہیں۔ لہٰذا کسی شکل یا کسی حالت میں وکلاء برادری فوجی عدالتوں کو قبول نہیں کرسکتی۔ کیونکہ یہ وکلاء کے پروفیشن کی خلاف ورزی ہوگی کیونکہ ہم لوگوں کو فیئر ٹرائل دینے کے لیے وکیل بنے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو ڈیوپروسیس دینے کے لیے وکیل بنے ہیںِ۔ ہم جھٹکے والی عدالتوں کے لیے وکیل نہیں بنے ہیں۔ جس کو جی چاہے بغیر ٹرائل کے سزا دے دی جائے ، ثبوتوں اور ڈیوپروسیس کے بغیر سزا دے دی جائے۔ اس لیے ہم کسی صورت فوجی عدالتوں کو قبول نہیں کرسکتے۔