اسحاق ڈار نے 14 ہزار 460 ارب روپے کے حجم کا بجٹ 2023-24 پیش کردیا

وفاقی وزیر خزانہ نے پی ایم ایل این کی سابقہ حکومت اور پی ٹی آئی کی چار سال کی حکومت کا تقابلی تجزیہ بھی پیش کیا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں فنانس بل 2023-24 پیش کر دیا، محمد اسحاق ڈار نے تقریر کا آغاز نواز شریف کی زیر قیادت مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت اور پی ٹی آئی کی ’’منتخب حکومت‘‘ کے تقابلی تجزیہ سے کیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 2023-24 کا 14 ہزار 460 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق نان ٹیکس ٹیکس ریونیو 2963 ارب مقرر کیا گیا ہے ، دفاعی بجٹ 1804 ارب روپے ہوگا، جبکہ سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 7303 ارب روپے خرچ ہونگے۔

وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے چند منٹ بعد ایوان میں نعرے گونجنے لگے ، جو تقریر میں رکاوٹ کا باعث بن گئے ، اس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پالیمنٹرین سے نظم و ضبط برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان کے منصوبے: وزیراعظم نے بی اے پی کے تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی

وفاقی وزیر خزانہ نے موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار پی ٹی آئی کی ناکام معاشی پالیسیوں کو قرار دیا۔

9 مئی کے فسادات ریاست پر حملہ ہیں

ڈار نے ریاست پاکستان پر حکومت مخالف اور ملک دشمن ہجوم کے حملوں کی بھی مذمت کی اور فوجی تنصیبات پر حملوں کو فوج کی قربانیوں کی نفی قرار دیا۔

’پی ٹی آئی معیشت میں بحران کے سوا کچھ نہیں لاتی‘

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ "پی ٹی آئی حکومت اخراجات کم کرنے میں ناکام رہی اور بجٹ خسارے کو نئی بلندیوں پر لے گئی۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی بجٹ خسارہ مسلم لیگ (ن) کے برسوں کے اقتدار کے مقابلے میں تقریباً دوگنا ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت نے بجٹ خسارہ 7.9 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کر دیا۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور تجارتی خسارہ

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.5 بلین ڈالر سے کم ہو کر صرف 4 بلین ڈالر رہ جائے گا۔ لگژری درآمدات روک کر تجارتی خسارہ 26 فیصد کم کیا جارہا ہے۔

آئی ایم ایف سے بات چیت جاری، ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا

اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا ہے اور بین الاقوامی قرض دہندہ کے تمام مطالبات کی تکمیل کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام

بےنظیر انکم سپورٹ (بی آئی ایس پی) پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پسماندہ افراد کے لیے رقم 450 ارب روپے سے بڑھا کر 460 ارب روپے کر دی گئی ہے۔

حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن پر 26 ارب روپے خرچ کیے اور گزشتہ ایک ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی کی گئی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 12 بلین ڈالر کے غیرملکی قرضے بین الاقوامی اداروں کو وقت پر واپس کیے گئے۔

کسانوں کے لیے بڑا ریلیف: زرعی بجٹ

اسحاق ڈار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کسانوں کے لیے قرضوں کا حجم 1800 سے بڑھا کر 2250 ارب روپے کر دیا ہے۔

50 ہزار ٹیوب ویلوں کو سولر پینلز پر منتقل کرنے کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حکومت نے زراعی درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی سمیت تمام ٹیکسز ختم کردیئے ہیں۔

ڈار نے کمبائن ہارویسٹ پر تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے چھوٹے کاشتکاروں کے قرضوں کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔

پنشن اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی کم از کم پینشن دس ہزار سے بڑھا کر 12 ہزار کی جارہی ہے، اسلام آباد میں کم سے کم اجرت 25 ہزار سے بڑھا کر 30 زار کی جارہی۔

اسحاق ڈار کے مطابق ای او بی آئی پینشن ساڑھے 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار کی جارہی ہے، بڑی صنعتوں کو ترقی دینے کے کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔

آئی ٹی اور آئی ٹی فعال خدمات

وفاقی حکومت نے آئی ٹی برآمدات پر 0.25 ٹیکس تناسب کی پیشکش کرتے ہوئے شاندار سہولت کی پیشکش کی ہے۔ یہ سہولت 30 جون 2026 تک لاگو رہے گی۔

فری لانسرز کو ایک بڑا ریلیف دیتے ہوئے وفاقی حکومت نے فری لانسرز کے لیے 24 ہزار ڈالر تک سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا ہے۔

حکومت رواں مالی سال میں 50,000 آئی ٹی پروفیشنلز کو تربیت دے گی۔

ایس ایم ایز

اسحاق ڈار نے رعایتی ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کرنے کا اعلان کردیا۔ یہ سہولت 30 جون 2025 تک دستیاب رہے گی۔

حکومت نے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی شروع کرنے کی تجویز کے ساتھ آسن فنانس اسکیم کو دوبارہ شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

صنعتی اور درآمدی شعبہ

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران ایکسپورٹ کونسل آف پاکستان (ای سی پی) کے قیام اور آن لائن مارکیٹ پلیس کے لیے سیلز ٹیکس میں ریلیف کا اعلان کیا۔

لسٹڈ کمپنیوں پر کم از کم ٹیکس 1.25 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کر دیا گیا ہے۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی

پی ڈی ایم کی زیر قیادت وفاقی حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سہولیات بھی مختص کیں۔ غیر ملکی ترسیلات زر کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد کی خریداری پر 2 فیصد کا حتمی ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔

ایک بڑے ریلیف میں سمندر پار پاکستانیوں کو ’ڈائمنڈ کارڈ‘ ملے گا جس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایک غیرممنوعہ بور کا لائسنس، مفت پاسپورٹ، پاکستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں تک ترجیحی رسائی اور فاسٹ ٹریک امیگریشن اور لکی ڈرا کے ذریعے بڑی قیمتوں میں سہولت فراہم کی جائے گی۔

نئے مالی سال میں نان ٹیکس ریونیو کی تفصیلات

فنانس بل 2023-24 کی دستاویز کے مطابق نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 2963 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 869 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ سرکاری اداروں سے 398 ارب روپے حاصل ہونگے۔

فنانس بل 2023-24 کی دستاویز کے مطابق اسٹیٹ بینک کے زریعے 1113 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ دفاعی خدمات سے 41 ارب روپے سے زیادہ حاصل ہونگے، سرکاری کارپوریشن سے 118 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ سرکاری کمپنیوں کے شیئرز کے ذریعے 121 ارب روپے کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بیرون ملک سے ممکنہ محصولات کی تفصیلات

فنانس بل 2023-24 کی دستاویز کے مطابق بیرون ملک سے اگلے سال 6 ہزار 9 سو 71 ارب حاصل ہونگے، یورو بانڈ اور سکوک سے 435 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، سعودی عرب سے 870 ارب روپے کا قرضہ حاصل ہوگا۔

فنانس بل 2023-24 کی دستاویز کے مطابق اسلامی ترقیاتی بینک سے 145 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، سعودی عرب سے 580 ارب روپے کے ڈیپازٹس لیئے جائیں گے، یو اے ای سے 290 ارب روپے کے ڈیپازٹس حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

فنانس بل 2023-24 کی دستاویز کے مطابق چین کی حکومت سے 1160 ارب روپے قرضہ ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، چین کے کمرشل بینکوں سے 1305 ارب روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

فنانس بل 2023-24 کی دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف سے 696 ارب حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اسلامی ترقیاتی بینک سے تیل کی سہولت کی مد میں 29 ارب 58 کروڑ روپے ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، نئے بجٹ میں سعودی آئل فیسلیٹی سے کوئی رقم نہ ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

اگلے مالی سال 9200 ارب روپے کے ٹیکس ریونیو کی تفصیلات

ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 3759 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے ، ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5441 ارب روپے ہے، انکم ٹیکس کی مد میں 3713 ارب روپے جمع کیئے جائیں گے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1178 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ، ورکر ویلفیئر فنڈ کے زریعے 13 ارب 84 کروڑ جمع ہونگے، کیپٹل ویلیو سے 81 کروڑ 70 لاکھ روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے ، سیلز ٹیکس کی مد میں 3578 ارب روپے جمع کیئے جائیں گے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 725 ارب روپے جمع ہونگے۔

متعلقہ تحاریر