علی محمد خان عمران خان کے ساتھ وفاداری کی مثال قائم کررہے ہیں

محکمہ اینٹی کرپشن کے حکام نے رہنما تحریک انصاف کو غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے مردان سے گرفتار کرلیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر ترین رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کو گذشتہ روز  5ویں مرتبہ مردان سے گرفتار کرلیا گیا۔ یہ گرفتاری محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے عمل میں لائی گئی ہے۔ غیرجانبدار تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ وہ سزا ہے جو علی محمد خان کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ساتھ وفاداری کی وجہ سے دی جارہی ہے۔

گذشتہ روز 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں گرفتار رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کو مردان کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے میں پیش کیا گیا ، عدالت نے دلائل کی روشنی میں علی محمد خان کو کیس سے خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں  رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ تاہم رہائی کے فوری کے بعد اینٹی کرپشن کے حکام نے انہیں عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا۔ علی محمد خان کی یہ گرفتاری ایک ہی سلسلے کی پانچویں کڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

عمران خان نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ  کے 3دہائی بعد بھی کونسا عالمی ریکارڈ توڑدیا؟

نو مئی کے ذمہ داران کو سزا نہ ملی تو پھر سیاستدان گھروں تک پہنچیں گے، جہانگیر ترین

سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ علی محمد خان کو کیس میں براہ راست نامزد نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کے توڑ پھوڑ میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، اس لیے علی محمد خان دیگر مقدمات میں پولیس کو مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور رہا کیا جائے۔

تاہم رہائی کے بعد علی محمد خان کو اینٹی کرپشن یونٹ نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

علی محمد خان کی گرفتاریوں کی مختصر تفصیل

1: علی محمد خان کی پہلی گرفتاری تھری ایم پی او کے تحت 11 مئی کو عمل میں لائی گئی تھی جب اسلام آباد کی پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا۔ رہنما تحریک انصاف کو اسلام آباد پولیس نے سپریم کورٹ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔

2: رہنما تحریک انصاف کی  دوسری گرفتار 17 مئی کو عمل میں لائی گئی تھی جب پنجاب پولیس نے انہیں ڈسٹرک جیل سے رہائی کے فوری بعد گرفتار کرلیا تھا۔ پنجاب پولیس نے علی محمد خان کو جہلم ڈسٹرکٹ جیل کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔

3: علی محمد خان کی تیسری گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ اڈیالہ جیل کے باہر سے پشاور پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا تھا۔

4: پشاور سے جیل سے رہائی کے بعد مردان پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ایک مرتبہ رہنما تحریک انصاف علی محمد خان کو گرفتار کرلیا اور مردان جیل میں قید کردیا۔ اب یہاں سے محکمہ اینٹی کرپشن نے جعلی بھرتیوں کے کیس میں انہیں 5ویں مرتبہ گرفتار کرلیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث وہ تمام ماسٹر اور سرکادہ رہنما پریس کانفرنسز کرکے پولیس سے اور عدالتوں سے کلین چٹ حاصل کرچکے ہیں ، جن کو پولیس نے اپنی رپورٹس میں ملزم نامزد کیا تھا۔ مگر محمد علی خان کو پریس کانفرنس نہ کرنے کی پاداش میں بار بار گرفتار کیا جارہا ہے ، اس کا مطلب صاف ہے کہ انہیں عمران خان کے ساتھ وفاداری کی سزا دی جارہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا پنجاب پولیس اور پشاور پولیس کی رپورٹس میں  کہیں بھی علی محمد خان کا نام نہیں ہے ، پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی بڑی لیڈرشپ جن میں پرویز خٹک ، اسد قیصر نے پریس کانفرنس کرکے اپنی جان چھڑا ہے ، جبکہ کچھ روپوش ہیں۔ جن میں شوکت یوسفزئی ، تیمور جھگڑا ، محمود خان اور عاطف خان شامل ہیں۔ لیکن علی محمد خان اپنے لیڈر کے ساتھ وفاداری نبھا رہا ہے اور مستقل حکومت کے زیر عتاب ہے۔ یہ علی محمد خان وہی ہیں جنہوں نے تحریک انصاف کی جانب سے اسمبلی میں آخری تقریر کی تھی جب ساری پی ٹی آئی اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئی تھی۔ مطلب بڑا واضح ہے کہ علی محمد خان کو عمران خان کے ساتھ وفاداری کی  سزا دی جارہی ہے۔

متعلقہ تحاریر