مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے، بلاول بھٹو زرداری
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ سقوط کابل کے بعد پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سقوط کابل کے بعد پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے ، افغان حکومت عالمی کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرے۔ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ دہشتگرد حملوں سے متاثر ہونے والا ملک ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا عالمی خبررساں ادارے الجزیرہ کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سقوط کابل کے بعد ہمارے سمیت سب کو افغانستان کی نئی حکومت سے بہت زیادہ امیدیں تھیں ، افغان حکومت کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن بھی وہی ہے عالمی برادری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پرویر خٹک نے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کی خبروں کی تردید کردی
سابق صدر آصف زرداری کی پنجاب میں دھمال: چوہدری سلیم طاہر گجر ن لیگ چھوڑ گئے
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عالمی برادری افغانستان کی طالبان حکومت سے رابطے رکھے ، افغان حکومت کی بھی چاہیے کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرے۔
ایران سعودیہ تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی خطے کےلیے بہت مثبت اقدام ہے۔
دورہ عراق سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ دورہ عراق کا مقصد دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی ، مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ نجف میں جلد پاکستانی سفارتخانہ کھولا جائے گا۔ عراق اور پاکستان نے سب سے زیادہ دہشتگردی کا سامنا کیا۔ دہشتگردی کے واقعات سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ مذہبی سیاحت کے فروغ کے لیے ویزا سروس میں آسانی پیدا کررہے ہیں۔
دہشتگردی سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سقوط کابل کے بعد پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشتگرد حملوں میں ملوث ہے۔ دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ افغان حکام سے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معیشت سمیت بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان کا بڑا حصہ سیلاب کی وجہ سے ڈوب گیا تھا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کے دوبارہ تعمیر نو کا کام شروع کیا ہے۔