بلاول بھٹو بجٹ بعد میں پاس کرائیں ، پہلے سیلاب متاثرین کے 9 ارب ڈالر کا حساب دیں

یاد رہے کہ جنیوا میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے دوران عالمی برادری اور اداروں کی جانب سے گزشتہ برس پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے بحالی کے لیے 9 ارب ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان کیا گیا۔

قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر  خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بجٹ میں سیلاب متاثر کے لیے پیسے نہ رکھے گئے تو بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو صاحب بجٹ کا حساب بعد میں مانگیں ، پہلے وہ ان 9 ارب ڈالر کا حساب دیں جو بین  الاقوامی برادری سے گزشتہ سال سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے لیے جمع کیے گئے تھے ، کیونکہ اس وقت تو وزیر خارجہ صاحب اپنی اور وزیراعظم شہباز شریف صاحب کی کوششوں کو بہت زیادہ سہرا رہے تھے اور خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔

سوات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی وزیراعظم کے پاس بھیجی تھی ، اس بجٹ میں پیپلز پارٹی کا کردار بہت چھوٹا ہے، وفاقی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے رکھی رقم خرچ کی جائے ، وفاقی بجٹ میں نہ تو سندھ اور نہ کسی دوسرے صوبے کے لیے بجٹ میں پیسے رکھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا سوچ رہا ہوں، ندیم افضل چن

مریم نواز نے عمران خان کو غیر ملکی طاقتوں سے مدد مانگنے کا طعنہ دے دیا

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کچھ اور بجٹ میں کچھ آیا ہے ، ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا ، وزیراعظم اپنی ٹیم میں شامل ان لوگوں کا حساب لیں جو وعدے پورے کرنے میں رکاوٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی نیت پر کوئی شک نہیں، سیلاب کی تباہی انہوں نے خود دیکھی، سیلاب زدگان سے کیے گئے وعدے پورے کریں، ہم عوام کا خیال رکھتے ہیں جب کہ دوسری جماعتیں مخصوص لوگوں کا خیال رکھتی ہیں۔

وزیراعظم کو خبر دار کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے رقم نہ ملی تو پیپلز پارٹی بجٹ کی منظوری نہیں ہونے دے گی۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کا ردعمل

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی وارننگ پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور پلاننگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ بجٹ کی تیاری کے وقت تمام اتحادی جماعتوں کو شامل کیا گیا تھا ، حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ تمام فیصلوں میں اتحادیوں کو شامل کرے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مخلوط حکومت میں تمام فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں جس کی حفاظت کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور پلاننگ کا مزید کہنا تھا کہ ایسی باتیں جلسوں میں کھڑے ہو کر کرنے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں اور سیاسی بے یقینی پیدا ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کابینہ میں بات کریں، وزیراعظم نے ہمیشہ ان کی شکایات کا ازالہ کیا ہے۔

مذاکرات

تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے حلیف جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے بجٹ کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کے لیے آج اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس آج شام 5 بجے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں ہوگا۔

حکومت کی جانب سے مسلم لیگ ن کے وزراء اسحاق ڈار، احسن اقبال اور ایاز صادق جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے سید خورشید شاہ، نوید قمر، شیری رحمان اور شازیہ مری کی نمائندگی کا امکان ہے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی بھی شرکت متوقع ہے۔

گذشتہ سے پیوستہ

یاد رہے کہ جنیوا میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے دوران عالمی برادری اور اداروں کی جانب سے گزشتہ برس پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے بحالی کے لیے 9 ارب ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان کیا گیا جو کہ پاکستان کی درخواست سے ایک ارب ڈالر زیادہ تھی۔

بین الاقوامی برادری کی جانب سے اس امداد کا اعلان جنیوا میں منعقدہ ’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریسیلینٹ پاکستان‘ کے دوران کیا گیا، جس کی مشترکہ میزبانی وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کی تھی۔

متعلقہ تحاریر