فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کا حکم نہیں مانیں گے، خواجہ آصف اور عرفان قادر
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں سے متعلق قانون پہلے سے موجود ہے، ہم نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواست پر اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے خلاف آیا بھی تو کوئی نہیں مانے گا۔ یہ کہنا ہے کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا اور معاون خصوصی عرفان قادر کا۔ ہم نے 14 مئی کا حکم بھی نہیں مانا تھا ہم یہ حکم بھی نہیں مانیں گے۔
گذشتہ روز جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں اینکر پرسن حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ "قانون پہلے سے موجود ہے۔ ہم نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا۔ سپریم کورٹ کو کیا پہلے نہیں پتا تھا۔ اب کیا ان کو ٹیلی گرام آئی ہے، کہ اس قانون کے تحت لوگوں کا ٹرائل ہونے جارہا ہے۔”
یہ بھی پڑھیے
پارٹی قیادت کو بلیک میل کرنے کا الزام: لطیف کھوسہ کی پارٹی رکنیت معطل
آئی پی پی نے تنظیم سازی کےلیے علاقائی کمیٹیوں کا اعلان کر دیا
خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ "اس قانون کو انہوں نے پہلے ٹیک اپ کیوں نہیں کیا؟۔ سپریم کورٹ میں جانے والے اور یا وہاں پر بیٹھنے والے ، سب کے سیاسی مقاصد ہیں۔ وہ پنجابی میں کہتے ہیں کہ "ایہہ پورا ٹل لارئے نیں۔”
وزیر دفاع خواجہ آصف کی باڈی لینگویج (بدن بولی) بتا رہی ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے خلاف کوئی فیصلہ دیا تو اس فیصلے کے ساتھ وہی ہو گا جو سپریم کورٹ کی۔ رگ سے 14 مئی تک الیکشن کرانے کے حکم کے ساتھ ہوا ، تو کیا سپریم کورٹ توہین عدالت کی کارروائی کرے گی یا نہیں؟ pic.twitter.com/oStLFXvqcU
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) June 22, 2023
اینکر پرسن حامد میر نے سوال کیا آپ کی باتوں سے ایسا لگ رہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایسا کوئی فیصلہ دیا تو آپ لوگ اسے نہیں مانیں گے؟۔ جس پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ "جب یہ موقع آئے گا تب دیکھیں گے۔” جب وہ پل ہمارے سامنے آئے گا تو ہم ان شاء اللہ وہ پل کراس کریں گے۔”
معاون خصوصی عرفان قادر
اسی طرح دنیا نیوز چینل کے پروگرام میں اینکر پرسن کامران شاہد کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عرفان قادر کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق بننے والے بینچ سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود کو بینچ سے الگ کر کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا ۔ کیونکہ یہ بینچ ہی غیرقانونی تھا۔ چیف جسٹس نے غلط بینچ تشکیل دے کر معاملے کو متنازع بنایا تھا۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے نئے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے بینچ کو غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔ اگر ایسا بینچ کوئی فیصلہ دیتا بھی ہے تو ہمارے لیے اسے نظرانداز کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
چیف جسٹس کو ڈیفیکٹو چیف جسٹس قرار دیتے ہوئے عرفان قادر کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ہم نے 14 مئی کے فیصلے کو بھی نہیں مانا تھا ہم اب بھی کسی غیرقانونی فیصلے پر عمل نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ کے نوٹسز
یاد رہے کہ گزشتہ روز فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواست کی سماعت کا تحریری حکم جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف ، وزیر دفاع ، وزیر داخلہ ، اٹارنی جنرل اور عمران خان سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں کل صبح 11 بجکر 45 منٹ پر کیس کی سماعت شروع کی تھی ، تاہم سماعت کے آغاز پر ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود نے خود کو بینچ سے الگ کرلیا تھا۔ جس کے بعد بینچ ٹوٹ گیا تھا۔
بعدازاں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں سماعت کے لیے 7 رکنی بینچ تشکیل دے دیا تھا، جس نے کیس کی مزید سماعت کی تھی۔